سمت بھارگو
راجوری//راجوری ضلع کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع دور افتادہ گاؤں کوٹلی، بگلا پنچایت میں مشتبہ آلودہ پانی کے باعث ایک انفیکشن پھیلنے کی اطلاع ملی ہے۔ اب تک آٹھ افراد کو گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری میں داخل کرایا گیا ہے، جبکہ موبائل میڈیکل ٹیم نے موقع پر ہی تیس دیگر مریضوں کا علاج کیا ہے۔متاثرہ علاقہ کوٹلی، ایل او سی کے نزدیک واقع ہے جہاں زیادہ تر آبادی خانہ بدوش خاندانوں پر مشتمل ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ چند دن قبل ایک خاندان کے افراد بیمار پڑے، جس کے بعد گزشتہ 36 گھنٹوں میں بیماری نے کئی دیگر خاندانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ متاثرہ افراد کو ابتدائی طور پر دست، پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) اور شدید کمزوری کی علامات لاحق ہوئیں۔مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے آٹھ سے نو افراد اس وقت راجوری ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جبکہ کئی دیگر کی حالت بھی بہتر نہیں ہے‘‘۔چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) راجوری ڈاکٹر منوہر لال رانا نے بتایا کہ یہ کیس ممکنہ طور پر پانی میں آلودگی کی وجہ سے سامنے آیا ہے۔ ان کے مطابق علاقے کے قدرتی کنویں سے پانی لیا جاتا ہے، جہاں سے نمونے حاصل کئے گئے ہیں تاکہ اصل وجہ کی تصدیق کی جا سکے۔ڈاکٹر رانا نے مزید بتایا کہ تین مختلف میڈیکل ٹیموں نے متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا اور پانی کے ذرائع سے نمونے حاصل کئے۔ موبائل میڈیکل ٹیم نے موقع پر 104 افراد کا طبی معائنہ کیا، جن میں سے 7 افراد کو مقامی ہیلتھ سینٹر میں ری ہائیڈریشن فلوئڈز دئیے گئے، جبکہ 23 افراد کو زبانی دوا دی گئی۔گورنمنٹ میڈیکل کالج ایسوسی ایٹڈ ہسپتال راجوری کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شمیم احمد نے تصدیق کی کہ آٹھ مریض ہسپتال لائے گئے ہیں۔ ان میں ایک ضعیف شخص کو انتہائی نگہداشت یونٹ (ICU) میں رکھا گیا ہے تاہم ان کی حالت میں بہتری آ رہی ہے، باقی سب مریض مستحکم ہیں۔یہ واقعہ ایک بار پھر دیہی علاقوں میں صاف پانی کی عدم دستیابی اور صحت کی بنیادی سہولیات کی کمی کو نمایاں کرتا ہے۔ مقامی لوگ اور محکمہ صحت اس واقعے کو سنجیدگی سے لے کر متاثرہ علاقوں میں صاف پانی کی فوری فراہمی اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔