سرینگر//پرویز احمد// راجوری کدل کی 19سالہ اقرءصدیق ولد محمد صدیق ان چند طالبات میں شامل ہے، جو پیر کو سرینگر میں پلوامہ ڈگری کالج میں پیش آئے واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں۔ اقرا صدیق شہر خاص کے سکہ ڈافر علاقے میںسر پر پتھر لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئی ۔ زخمی اقراءکو دیگر طالب علموں نے سرینگر کے صدر اسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے اسکے کے سر میں ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے ایمرجنسی جراحی انجام دیکر جان بچائی ۔ تفصیلات دیتے ہوئے اقرا ءکے چھوٹے بھائی فیصل صدیق نے کہا ” پیر کو تمام کالجوں میں احتجاج کی خبر پھلتے ہی سرینگر کے وومنز کالج نواکدل میں زیر تعلیم طالبات کی ایک بڑی تعداد احتجاج کرتے ہوئے کالج سے باہر آئی اور جمالٹہ کی طرف مارچ کرنے لگی تاہم جمالٹہ میں پہلے سے ہی موجود پولیس نے طالبات کو واپس کالج کے طرف دھکیل دیا ۔“ فیصل صدیق نے بتایا ” احتجاج میں شامل طالبات نے کالج کے اندر داخل ہونے سے انکار کرتے ہوئے سکہ ڈافر کی طرف مارچ کیا تاہم سکہ ڈافر میںپہلے سے ہی پتھراﺅ چل رہا تھا۔ فیصل نے بتایا کہ اقراءجوں ہی وہاں موجود بینکر کے قریب پہنچی تو ایک پتھر اسکے سر پر جالگا۔ فیصل نے بتایا ”پہلے تو چند منٹ کیلئے اقراءکو کچھ بھی محسوس نہیں ہوا تاہم بعد میں وہ اچانک نیچے گر گئی جس کی وجہ سے اس کے سرکے علاوہ ٹانگ میں بھی چوٹ آئی ہے۔ فیصل نے بتایا کہ اقرا کے والد تانبے کی تجارت سے جڑے ہیں اور اقرا کے علاوہ تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کی بھی پرورش کررہے ہیں۔ صدر اسپتال کے شعبہ نیورولوجی میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اقرا ءکے سر پر پتھر لگنے کی وجہ سے سر کی ہڈی کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر یہ ظاہر ہورہا تھا کہ اقرا ٹانگ میں چوٹ لگنے کی وجہ سے بے ہوش ہوئی تھی تاہم سی ٹی اسکین کے بعد یہ بات صاف ہوگئی کہ اقرا کے سر کی ہڈی کو پتھر لگنے کی وجہ سے نقصان پہنچاہے۔ صدر اسپتال سرینگر کے مڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر نذیر احمد چودھری نے بتایا ” اسپتال میں صرف ایک ہی لڑکی کو داخل کیا گیا تھا جس کے سر پر پتھر لگنے کی وجہ سے چوٹ آئی تھی تاہم مذکورہ لڑکی پیر کو دیر شام ہوئی جراحی کے بعد ٹھیک ہے۔
ملک نے عیادت کی
سرینگر//لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے ایک وفد کے ہمراہ صدر ہسپتال میں معصوم بچی اقراءصدیق کی مزاج پرسی کی۔اقراءکو سی آر پی ایف اہلکاروںنے مکان کے اوپر سے سیدھا سر پر پتھر مار دیا تھا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوکر ہسپتال پہنچ گئی ہیں۔یاسین ملک نے ان کے تیمارداروں کے ساتھ ساتھ اُن کے علاج پر تعینات ڈاکٹر صاحبان سے بھی ان کے زخم اور علاج سے متعلق تفصیلات معلوم کیں۔