ضلع اورکئی تحصیل صدر مقامات پر سرکاری دفاتر دور دور ہونے کے باعث لوگوں کو درپیش مشکلات مدنظر رکھ کر ان کے کام ایک ہی چھت تلے نمٹانے کے مقصد سے حکومت نے 5سال قبل ریاست بھر میں منی سیکریٹریٹ پروجیکٹوںکی تعمیر کامنصوبہ مرتب کیاتھاتاہم جہاں دیگر اضلاع میں یہ پروجیکٹ لگ بھگ مکمل ہونے کو ہیں وہیں ضلع راجوری میں اس کو ابھی تک شروع بھی نہیں کیاگیاہے ۔منی سیکریٹریٹ راجوری کا پروجیکٹ سیاست کی نذر ہوکر رہ گیاہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں اور سیول سوسائٹی میں زبردست غم و غصہ پایاجارہاہے ۔اگرچہ اس کی تعمیر کاکام 2015میں ڈائٹ راجوری کی زمین پرشروع کیاگیاتاہم لگ بھگ ایک کروڑ روپے صر ف کرنے کے بعد تعمیر کا کام بند کردیاگیااور پھر اس کے بعد آج تک یہ کام دوبارہ شروع نہیںہوااوراب سیاسی لیڈران اپنے اپنے مفادات کو ملحوظ نظر رکھ کر اس کی تعمیر کیلئے اپنی اپنی پسند کی جگہیں تجویز کررہے ہیں ۔منی سیکریٹریٹ راجوری ایک ایسا معاملہ بن چکاہے جس پر سیاسی پارٹیوںکے مقامی قائیدین میں کوئی اتفاق رائے نہیں اور اسی وجہ سے اس کی تعمیر میں طوالت کھینچ رہی ہے ۔کوئی اسے ڈائٹ کی اراضی پر ہی تعمیر کرنے کیلئے راضی ہے تو کوئی اسکی تعمیر نگروٹہ میں چاہتا ہے ۔یوں اس پروجیکٹ کی اہمیت و افادیت کے بارے میں کسی کو بھی فکر نہیں اور سبھی اپنے اپنے مفادات کو تحفظ دینے کے حق میں ہیں۔ البتہ سیول سوسائٹی کاکہناہے کہ عمارت کی تعمیر پرانے ہسپتال کمپلیکس میں کی جائے جہاں جگہ بھی دستیاب ہے اور یہ مقام قصبہ کے وسط میں واقع ہے جہاں ہر کوئی آسانی سے آجاسکتاہے ۔اس معمے کو حل کرنے کیلئے نائب وزیر اعلیٰ کو مداخلت کرناپڑی ہے اور انہوںنے دو ہفتے قبل متعلقہ حکام اور ضلع راجوری کے ارکان قانون سازیہ سے میٹنگ تعمیر کے حوالے سے امکانات کا جائزہ لیا لیکن بدقسمتی سے اس میٹنگ کے دوران بھی کسی نتیجہ پر نہیں پہنچاجاسکا اور اجلاس اس فیصلے پر ختم ہوگیاکہ نائب وزیرا علیٰ خود جائے موقعہ کاجائزہ لیںگے ۔اس بات کو ہوئے بھی کافی وقت گزر گیاہے لیکن نہ ہی نائب وزیر اعلیٰ نے راجوری کا دورہ کرکے زمینی صورتحال کا جائزہ لیا اور نہ ہی اس پروجیکٹ پر کام دوبار ہ شروع ہوا ۔نہ جانے ابھی کب تک راجوری کے لوگوں کو اس پروجیکٹ کااور انتظار کرناپڑے گا۔ چند روزقبل تمام طبقوںسے وابستہ سیول سوسائٹی ارکان نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ سبھی سیاستدانوںسے اپیل کی کہ وہ اس پروجیکٹ کو مزید سیاست کا شکار نہ بنائیں اور اس کی تعمیر کا کام شروع کرنے دیں تاکہ لوگوں کی مشکلات کا حل نکل سکے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ موجودہ وقت میں راجوری کے لوگوں کو اگر کوئی کام کراناہوتو انہیں ڈپٹی کمشنر دفتر سے کسی دوسرے دفتر پہنچنے کیلئے کئی کئی کلو میٹر کا سفر طے کرناپڑتاہے ۔ راجوری میں سرکاری دفاتر مختلف اطراف میں بکھرے ہوئے ہیںاور دور دراز علاقوںسے آنے والے لوگوں کو دفاترتلاش کرنے میں ہی پورا دن لگ جاتاہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ مجموعی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح نہ دی جائے اور منی سیکریٹریٹ جیسے اہم پروجیکٹ کو سیاست کاشکار نہ بنایاجائے ۔اگر اسی طرح سے اپنے اپنے مفادات کو ہی ملحو ظ خاطر رکھاگیاتو وہ پھر راجوری کی ترقی کا خواب پورا نہیںہوسکے گا اور لوگوں کو دن بھر دفاتر میں ہی دربدر ہوناپڑے گا۔