راجوری //طبی اداروں کے باہر محکمہ صحت کے ملازمین کی مبینہ ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر اسقاط حمل اور زچگی کرائے جانے کا معاملہ سامنے آیاہے جس بارے میں شکایات موصول ہونے پر اگرچہ محکمہ صحت نے سرکولر بھی جاری کیالیکن یہ کام پھر بھی جاری ہے۔ذرائع نے کشمیرعظمیٰ کو بتایاکہ محکمہ صحت کے تمام افسران اور یہاں تک کہ عام لوگ بھی اس کھلے راز سے واقف ہیں کہ ملازمین کی ملی بھگت سے ضلع ہسپتال اور دیگر طبی اداروں کے باہر نجی مراکز میںغیر قانونی طور پر اسقاط حمل اور زچگی کرائی جارہی ہیں جو قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی ہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ حکومت سرکاری ہسپتالوں میں ہی زچگی کرانے کو ترجیح دیتی ہے لیکن محکمہ کے ہی کچھ افسران نجی مراکز میں یہ کام سرانجام دے رہے ہیں ۔ذرائع نے کہاکہ اس طرح سے وہ نہ صرف مجرمانہ کام کررہے ہیں بلکہ قوانین کی بھی دھجیاں اڑارہے ہیں ۔ذرائع کامزیدکاکہناہے کہ صرف محکمہ کے ملازمین ہی نہیں بلکہ معمولی تجربہ رکھنے والے بھی لوگ بھی اس میں شریک ہیں اور وہ بھی غیر قانونی اسقاط حمل اور زچگی کرارہے ہیں ۔دریں اثناء چیف میڈیکل افسر راجوری کے دفتر سے حال ہی میں ایک سرکولرزیر نمبرCMO/Adm/ R/2016-17/13901-15بتاریخ 21/02/2017جاری ہواہے جس میں صاف صاف طور پر بتایاگیاہے کہ محکمہ نے کچھ ملازمین خاص کر خواتین ملازمین کے بارے میں اسقاط حمل اور زچگی کرانے کی شکایات سنی گئی ہیں جو قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔اگرچہ اس سرکولر کے تحت تمام افسران کو متنبہ کیاگیاہے لیکن ابھی تک اس عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی اور یہ کام جاری ہے ۔