سمت بھارگَو
راجوری//راجوری میں ہفتہ بھر جاری رہنے والے ہولی تہوار کا ایک منفرد اور تاریخی حصہ، بھیرو جھانکی، جمعہ کے روز روایتی جوش و خروش کے ساتھ شروع ہوا۔یہ صدیوں پرانی روایت، جو صرف راجوری میں رائج ہے، اس علاقے کے بھرپور ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتی ہے۔روایتی طور پر ایک مقامی شخص کو سیاہ لباس میں ملبوس کیا جاتا ہے، جو بھیرو دیو کی علامت ہوتا ہے، اور وہ شہر کے مختلف علاقوں سے گزرتا ہے۔یہ شخص ایک لوہے کی چھڑی، جسے ’چمٹا‘ کہا جاتا ہے، کے ذریعے لوگوں کو علامتی طور پر چھوتا ہے، جسے برکت یا ’پرشاد‘ سمجھا جاتا ہے۔یہ جلوس صدیوں سے راجوری میں ہولی کے تہوار کا ایک لازمی حصہ رہا ہے، جس میں مختلف طبقات کے لوگ شرکت کرتے ہیں، جو اس ضلع کے اتحاد اور ثقافتی تنوع کی عکاسی کرتا ہے۔جب جلوس شہر کی گلیوں سے گزرتا ہے، تو ماحول جوش و خروش اور عقیدت سے بھر جاتا ہے، جو اس قدیم روایت کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔بھیرو کمیٹی راجوری کے اراکین نے کہاکہ ’’یہ ہمارے علاقے کی ایک منفرد اور صدیوں پرانی روایت ہے، جسے پوری دنیا میں پہچانا جاتا ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ 18ویں یا 19ویں صدی میں راجوری کے علاقے میں ایک وبا پھیلی تھی، جس کے بعد ایک بزرگ نے لوگوں کو بھیرو دیو کی پوجا کرنے کا مشورہ دیا اور تب سے یہ بھیرو جھانکی ہر سال منعقد کی جاتی ہے۔ڈپٹی کمشنر راجوری، ابھیشیک شرما، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) راجوری، گوروو سِکرور، شہری سوسائٹی کے اراکین اور سابق ایم ایل سی ویبودھ گپتا نے اس تاریخی جلوس کا افتتاح کیا۔ڈپٹی کمشنر راجوری ابھیشیک شرما نے کہاکہ ’’یہ راجوری کی ایک منفرد اور صدیوں پرانی روایت ہے جو اس علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت ہے‘‘۔