نرسوں، صفائی کرمچاریوں اور نجی سیکورٹی اہلکاروں کا گٹھ جوڑ ،لوگوں کا سخت ردعمل، اعلیٰ حکام سے فوری کارروائی کی اپیل
یٰسین جنجوعہ
راجوری//راجوری کے گورنمنٹ میڈیکل کالج کے گائنی وارڈ میں غریب مریضوں کے ساتھ ناروا سلوک اور مالی استحصال کے نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ مریضوں کے تیمارداروں کی شکایات کے مطابق زچگی کے فوراً بعد ’’مٹھائی اور خوشی‘‘ کے نام پر نرسوں، صفائی کرمچاریوں اور پرائیویٹ سیکورٹی گارڈزکی جانب سے نقد رقم کا مطالبہ عام روایت بن چکی ہے، جس سے عام آدمی خصوصاً غریب طبقہ سخت پریشان ہے۔ذرائع کے مطابق ’لیبروارڈ‘ میں جیسے ہی کسی خاتون کی زچگی مکمل ہوتی ہے، سٹاف نرسیں تیمارداروں سے مٹھائی کا مطالبہ کرتی ہیں، تاہم یہاں مٹھائی سے مراد دراصل نقدی رقم ہوتی ہے۔ اگر کوئی تیماردار نقدی کے بجائے مٹھائی لے کر آتا ہے تو نرسوں کی جانب سے اس کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس جو افراد نقد رقم دیتے ہیں، ان کے ساتھ نسبتاً نرم برتائو کیا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک بار مٹھائی کے نام پر پیسے دینے کا سلسلہ شروع ہو جائے تو پھر یہ ’’خوشی مافیا‘‘ ہر قدم پر اپنا حصہ وصول کرتا ہے۔صرف نرسیں ہی نہیں، بلکہ صفائی کرمچاری بھی آپریشن تھیٹر سے وارڈ میں منتقل ہوتے ہی پیسے مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد جیسے ہی مریض کو ڈسچارج کیا جاتا ہے، گیٹ پر کھڑے نجی سیکورٹی گارڈ بھی مٹھائی یا خوشی کے نام پر پیسے طلب کرتے ہیں۔ لیبر روم کے گیٹ پر کھڑے پرائیویٹ سیکورٹی اہلکار مریض کو ویل چیئر کے ذریعے وارڈ یا گیٹ تک لے جانے کے بدلے بھی پیسے مانگتے ہیں، اور ویل چیئر واپس لانے پر بھی تیمارداروں سے ’خوشی‘ کے نام پر رقم وصول کی جاتی ہے۔متاثرہ خاندانوں کے مطابق پورے عمل میں مجموعی طور پر تقریباً تین سے چار ہزار روپے ایک بچے کی پیدائش کے دوران مختلف بہانوں سے وصول کئے جاتے ہیں۔ اس میں سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ سارا عمل ایک ایسے سرکاری ادارے میں ہو رہا ہے جہاں سے عوام کو مفت علاج و سہولیات کی توقع ہوتی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو پرائیویٹ ہسپتالوں کا خرچ نہیں اٹھا سکتے۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس تمام غیر اخلاقی اور غیر قانونی عمل سے صرف ڈاکٹر حضرات دور رہتے ہیں۔ مقامی عوام نے ڈاکٹروں کی پیشہ ورانہ سنجیدگی اور ایمانداری کو سراہا ہے، مگر سٹاف نرسیں، صفائی کرمچاری اور سیکورٹی گارڈزایک منظم انداز میں غریبوں سے پیسے بٹورنے میں مصروف ہیں۔مقامی لوگوں نے اس معاملے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری، پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری اور ریاستی کابینہ میں صحت کے وزیر سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس ’’خوشی مافیا‘‘ کو فوری طور پر بے نقاب کر کے سخت کارروائی نہیں کی گئی، تو یہ ظلم جاری رہے گا اور غریب مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔