کئی دنوں تک زیر علاج رہنے کے بعد بچی کی موت ،اہل خانہ کاتفصیلی تحقیقات کا مطالبہ
جاوید اقبال
مینڈھر//راجوری کے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں طبی عملے کی غفلت کے ایک بدترین واقعے کا انکشاف ہوا ہے جس کے نتیجے میں ایک قیمتی انسانی جان ضائع ہوگئی۔ مینڈھر کے علاقے کسبلاڑی سے تعلق رکھنے والے غلام عباس نے دو ماہ قبل اپنی حاملہ بیوی کو ضلع ہسپتال پونچھ زچگی کیلئے منتقل کیا جہاں ان کی بیوی نے ایک بچی کو جنم دیا لیکن نومولود کی حالت تشویشناک ہونے کی بنا پر ڈاکٹروں نے اسے گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) راجوری منتقل کر دیا۔جی ایم سی راجوری میں 35 دن تک زیر علاج رہنے کے بعد، بچی کی حالت میں بہتری نہ آنے پر اسے مزید علاج کے لئے جی ایم سی جموں منتقل کر دیا گیا۔ جموں پہنچنے پر ڈاکٹروں نے بچی کا ایکسرے کیا، جس میں انکشاف ہوا کہ اس کے جسم میں ایک سرینج کی سوئی ٹوٹی ہوئی ہے۔ والدین کے مطابق، یہ سوئی راجوری ہسپتال میں حفاظتی انجکشن لگانے کے دوران ٹوٹ گئی تھی، لیکن اس واقعے کو چھپایا گیا اور انہیں اس بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔جموں کے ڈاکٹروں نے فوراً آپریشن کیا، مگر بچی کی حالت بگڑتی ہوئی دیکھ کر انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ اس کے بچنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ 12 دن تک علاج کے بعد، بچی کو گھر بھیج دیا گیا، جہاں کچھ ہی دنوں بعد اس کا انتقال ہوگیا۔متاثرہ والدین نے اس واقعے کی تحقیقات کے لئے جی ایم سی راجوری کے سپرنٹنڈنٹ کو تحریری درخواست دی، لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کی شکایت پر کوئی سنوائی نہیں ہو رہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ متعلقہ افسران ان کے فون بھی نہیں اٹھا رہے۔ متاثرہ خاندان اور اہلِ علاقہ نے ریاستی گورنر، وزیرِ اعلیٰ اور متعلقہ کابینہ وزیر سے فوری تحقیقات کی اپیل کی ہے، بصورتِ دیگر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔اس سلسلے میں جی ایم سی راجوری کے سپرنٹنڈنٹ سے موقف لینے کی کوشش کی گئی، مگر ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔ متاثرہ خاندان نے مطالبہ کیا ہے کہ غفلت برتنے والے افراد کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج کیا جائے اور قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ ایسی غفلتوں کا سدباب کیا جا سکے۔