سمت بھارگَو
راجوری//بڈھال کی ایک خاتون کی موت کے معاملے پر گور نمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) راجوری نے سخت کارروائی کرتے ہوئے پانچ ڈاکٹروں کو معطل کر دیا اور انہیں ایسوسی ایٹڈ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر سے منسلک کر دیا ہے۔اسی تناظر میںدو ڈاکٹروں سمیت دس دیگر ملازمین کو کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب 35 سالہ رزیم اختر زوجہ محمد رفیق، رہائشی بڈھال کوٹرنکہ، اتوار کی دوپہر جی ایم سی ایسوسی ایٹڈ ہسپتال راجوری میں دورانِ علاج موت ہو گئی تھی ۔خاتون کی موت پر مناسب طبی توجہ نہ ملنے کے الزامات نے گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔خاتون، جو پانچ ماہ کی حاملہ تھی، پیشاب کے مسائل کی شکایت پر پہلے کنڈی ہسپتال لائی گئی، جہاں سے اسے جی ایم سی ہسپتال راجوری ریفر کیا گیا۔ خاتون کے تین بچے پہلے ہی پراسرار بیماری کے سبب گزشتہ ہفتے جاں بحق ہو چکے تھے، جس نے اس معاملے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔اس واقعے پر ایم ایل اے بدھل جاوید اقبال چودھری نے اپنی تشویش ظاہر کی، جبکہ سابق ایم ایل اے راجوری چودھری قمر حسین نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں طبی غفلت کے کسی بھی پہلو پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔جی ایم سی راجوری انتظامیہ نے خاتون کی موت کے دوران ڈیوٹی پر موجود پانچ ڈاکٹروں کو معطل کر دیا ہے، جن میں ڈاکٹر وینو بھارتی،ڈاکٹر نیتو (شعبہ امراض نسواں)،ڈاکٹر شاکر احمد پرے،ڈاکٹر شفقت اللہ ،ڈاکٹر عنیف سلیم شامل ہیں ۔یہ تمام ڈاکٹر اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایمرجنسی وارڈ میں ڈیوٹی پر تھے جب خاتون زیر علاج تھیں۔امراض نسواں اور سرجری کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے دو ڈاکٹروں سمیت آٹھ دیگر پیرا میڈیکل اور معاون عملے کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں، جنہیں جی ایم سی پرنسپل کے سامنے جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔بڈھال کی خاتون کے المناک انتقال نے علاقے میں طبی خدمات کے معیار پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ متاثرہ خاتون کے خاندان کی المناک کہانی نے معاملے کی سنگینی کو بڑھا دیا ہے، جس کے نتیجے میں متعلقہ حکام کی جانب سے فوری کارروائی عمل میں لائی گئی۔