راجوری//یہ کوئی قدیم دور کی داستان نہیں بلکہ 2017میں بھی راجوری ضلع صدر مقام سے محض 7کلو میٹر دورواقع گاؤں ڈنہ گڈیاں پنچایت فتح پورکے لوگ پانی کی سپلائی سے محروم ہیں ۔مقامی لوگوں کو اپنی ضرورت کیلئے پانی 2کلو میٹر دوری سے لاناپڑتاہے جس کیلئے وہ گھوڑوں کا سہارا لیتے ہیں۔گائوں کے دیگر لوگوں کی طرح اقبال بیگم نامی خاتون کیلئے بھی سب سے بڑی مشکل یہی ہے کہ پانی کا انتظام کیسے کیاجائے ۔ اس کا فرزند مزدور پیشہ ہے جو دن بھر مزدوری کے کام میں لگاہوتاہے اس لئے مجبوراًکم عمر پوتے کوپانی ڈھونے کا کام کرناپڑتاہے ۔اگرچہ اس کا پوتہ سکول بھی پڑتاہے لیکن وہ سکول سے واپسی پر خچر لیکر دریاسے پینے کا پانی لیجانے نکل جاتاہے ۔اقبال بیگم کے مطابق ایک خچرپرتقریبا ً40لیٹر پانی گھر پہنچتا ہے جوکھانے اور برتن وغیرہ صاف کرلئے صرف کیا جاتا ہے جبکہ کپڑے دھونے کے لئے 2کلومیٹر دور دوردریا پر جاکر پانی لاناپڑتاہے ۔ گائوں کے اکثر بچے سکول سے واپسی پر پانی ڈھونے میں مصروف ہوجاتے ہیںجس سے ان کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے ۔مقامی لوگوں کاکہناہے کہ ستم ظریفی کی بات ہے کہ راجوری ضلع سے دو کابینہ وزراء ہیں اور ان کے علاوہ راجوری حلقہ سے تعلق رکھنے والے ایم ایم ایل اے ، ایک ایم ایل سی اور ایک وزیر مملکت بھی ہیں لیکن پھر بھی علاقہ ڈنہ گڈیاں سڑک رابطے اور پینے کی پانی سے اس ترقی یافتہ دور میں بھی محروم ہے ۔ ایک شخص نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایاکہ پی ڈی پی کو علاقے سے لوگوںنے اسی لئے ووٹ دیئے تھے تاکہ عوام کی مشکلات کا ازالہ ہواور بنیادی سہولیات جن میں سڑک اور پینے کا پانی شامل ہے،کی فراہمی ہو لیکن ڈھائی سال گزر گئے اوراب تک عوام نے علاقے میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی ۔ انہوںنے کہاکہ یہاں منریگا سکیم کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہواہے ۔ان کاکہناتھاکہ اگر ضلع صدر مقام سے سات کلو میٹر واقع گائوں کا یہ حال ہے تو پھر بدھل ، خواس اور کوٹرنکہ جیسے دورافتادہ علاقوںمیں رہنے والے لوگ کس قدر پریشان ہونگے ۔