نئی ایجوکیشن پالیسی کے نفاذ کے بعد ریاضی میں داخلوں کی شرح میں نمایاں کمی،مستقبل میں ماہر نوجوانوں کی کمی کا خدشہ
یٰسین جنجوعہ
راجوری //جموں و کشمیر کے سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ کے متعدد ڈگری کالجوں میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے بعد شعبہ ریاضی میں طلباء کی دلچسپی خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے، جس کے باعث آئندہ برسوں میں اس شعبہ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ اور ماہرین کی شدید کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق، خطہ کے کئی سرکاری ڈگری کالج ایسے ہیں جہاں رواں تعلیمی سیشن کے پہلے سمسٹر میں ریاضی مضمون میں ایک بھی طالب علم داخل نہیں ہوا۔ کچھ ایک کالجوں میں اگرچہ چند طلباء زیرِ تعلیم ہیں، تاہم مجموعی طور پر اس مضمون کی مقبولیت میں نمایاں گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔تعلیمی ماہرین کے مطابق، نئی ایجوکیشن پالیسی کے تحت مضامین کے ڈھانچے اور انتخاب کے طریقہ کار میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں، ان سے ریاضی جیسے مشکل مضامین کو اختیار کرنے والے طلبہ کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ بیشتر طلبہ نسبتاً آسان مضامین کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے نہ صرف تعلیمی توازن متاثر ہو رہا ہے بلکہ مستقبل میں سائنسی و تکنیکی میدانوں میں مہارت رکھنے والے افراد کی کمی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق خطہ کے ڈگری کالجوں میں ریاضی کے مضمون میں طلبہ کی تعداد انتہائی کم ہے۔ کچھ اداروں میں تو یہ مضمون محض رسمی طور پر نصاب کا حصہ ہے، مگر اس میں باقاعدہ کلاسیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔تشویش کی ایک اور بڑی وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ کئی کالجوں میں ریاضی کے پروفیسرز تعینات ہی نہیں ہیں۔ جن کالجوں میں پروفیسرز موجود ہیںان میں طلباء ہی نہیں ہیں جس کی وجہ سے انہیں دیگر مضامین مثلاً شماریات، کمپیوٹر یا جنرل سائنس کی تدریس میں مصروف رکھا گیا ہے۔ نتیجتاً، ریاضی مضمون کے طلبہ نہ صرف تدریسی سہولیات سے محروم ہیں بلکہ ان کا مستقبل بھی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔راجوری کے ایک سینئر پروفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’پالیسی میں تبدیلی کے بعد مضامین کے انتخاب کا نظام زیادہ لچکدار تو ضرور ہوا ہے، مگر اس کے نتیجے میں مشکل مضامین جیسے ریاضی اور طبیعیات کے طلبہ میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ اگر یہی رجحان جاری رہا تو آئندہ پانچ سے دس برسوں میں ریاضی کے ماہر اساتذہ کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے‘۔طلباء کے والدین کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت ریاضی کا مضمون پہلے سے زیادہ پیچیدہ بنا دیا گیا ہے اور مناسب رہنمائی یا بنیادی تیاری کے فقدان کی وجہ سے زیادہ تر طلباء اس مضمون سے دوری اختیار کر رہے ہیں۔ماہرین تعلیم نے حکومتِ جموں و کشمیر اور اعلیٰ تعلیم کے محکمے سے اپیل کی ہے کہ ریاضی کے مضمون کو فروغ دینے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔ ان کے مطابق، ریاضیاتی مہارت کے بغیر سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور معاشیات کے شعبوں میں ترقی ممکن نہیں۔انہوں نے زور دیا کہ کالجوں میں خالی پڑی ریاضی اساتذہ کی اسامیاں فوری طور پر پر کی جائیں، اور طلبہ کو اس مضمون کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لئے آگاہی پروگرام، ورکشاپس اور سیمینارز منعقد کیے جائیں تاکہ ریاضی کی طرف دوبارہ دلچسپی بحال ہو سکے۔