راجوری +مینڈھر+پونچھ //چند روز کی خاموشی کے بعد پونچھ اور راجوری میں حد متارکہ آرپار فائرنگ اور شدید گولہ باری سے دہل اٹھی اور اس دوران فوج کے لفٹنٹ سمیت چار فوجی اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ تین اہلکاروںسمیت پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں ۔دفاعی ذرائع کے مطابق فوج کا ایک لفٹنٹ اور دیگر تین اہلکار جن میں ایک حوالدار اور دو رائفل مین شامل ہیں ، بھمبر گلی کے ترکنڈی سیکٹر میں پاکستانی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری کاشکاربن کر لقمہ اجل بن گئے۔ذرائع نے بتایاکہ شام چھ بجے ترکنڈی سیکٹر میں پاکستانی فوج کی طرف سے زور دار فائرنگ اور گولہ باری کی گئی جس کے نتیجہ میں لفٹنٹ سمیت پانچ اہلکار شدید زخمی ہوئے جن میںسے چارلقمہ اجل بن گئے جبکہ ایک زیر علاج ہے ۔مرنے والوںمیں ایک لفٹنٹ ، ایک حوالدار او ر دو رائفل مین شامل ہیں جبکہ زخمی ہونے والا لانس نائیک ہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ پاکستانی فوج نے اس چوکی کو نشانہ بنایا جہاں یہ اہلکار و افسران تعینات تھے ۔ ابھی تک فوج نے ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی لیکن دیگر ذرائع سے تصدیق ہوئی ہے اور فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ آخری اطلاعات ملنے تک جاری تھا۔ضلع مجسٹریٹ راجوری ڈاکٹر شاہد اقبال چوہدری نے چار ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے ۔ذرائع کے مطابق پونچھ کے شاہپور سیکٹر میں پاکستانی فوج کی طرف سے سہ پہر دو بجے فائرنگ اور گولہ باری کی گئی جس دوران شاہپور ، کیرنی ، قصبہ ، اسلام آباد اور دیگر سیکٹروں کو نشانہ بنایاگیاجس کے نتیجہ میں چھ سالہ بچہ اور چودہ سالہ لڑکی زخمی ہوئے جن کی شناخت یاسین عارف عمر 6سال ولد محمد عارف ساکن شاہپور اور 14سالہ گلناز بانو دختر عبدالرشید ساکن اسلام آباد کے طور پر ہوئی ہے ۔ان دونوںکو فوری طور پر ضلع ہسپتال پونچھ منتقل کیاگیاجہاں وہ زیر علاج ہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔وہیں راجوری کے سندر بنی سیکٹر میں بی ایس ایف کا اسسٹنٹ سب انسپکٹر زخمی ہواہے ۔ذرائع کے مطابق سندربنی سے لیکر پونچھ تک دونوں اضلاع میں واقع حد متارکہ پر شدید گولہ باری ہورہی ہے جس سے مقامی آبادی سہم کر رہ گئی ہے ۔ذرائع نے بتایاکہ نوشہرہ کے لام ، جھنگڑ ، سندربنی کی اگلی چوکیوں، راجوری منجاکوٹ کے ترکنڈی ، نائیکہ اور راجدھانی ،بالاکوٹ کے بسونی ، پنجنی اور دھراٹی اور پونچھ کے شاہپور ، کیرنی واسلام آباد سیکٹروںمیں فائرنگ اور گولہ باری کی زور دار آوازیں آرہی ہیں اور کئی رہائشی علاقے بھی اس کی زد میں ہیں۔ آخری اطلاعات تک کئی سیکٹروں میں فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری تھا۔ تازہ کشیدگی سے بڑے پیمانے پر املاک کی تباہی بھی ہوئی ہے تاہم فوری طور پر اس کا تخمینہ نہیںلگایاجاسکا۔لوگوںنے محکمہ صحت پر زخمیوں کا بروقت علاج نہ کرنے کا الزام عائد کیاہے ۔زخمی گلناز کے والد محمد رشید نے بتایاکہ ان کی بیٹی کپڑے دھو رہی تھی کہ ایک گولی اس کے جسم پرلگی جس سے وہ زخمی ہوگئی ۔ انہوںنے کہاکہ بد قسمتی کے اسلام آباد میں ایمبولینس گاڑی دستیاب نہ تھی اورانہوںنے پرائیویٹ گاڑی کرکے اسے پونچھ ہسپتال پہنچایا۔انہوںنے کہاکہ مشکل یہیں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ ایکسرے کرنے میں دوگھنٹے لگادیئے گئے اور بجلی نہ ہونے کا بہانہ بنایاگیا۔انہوںنے الزام لگایاکہ ان کی بچی کا اچھی طرح سے علاج نہیں کیاجارہا اور مرہم پٹی کرنے بھی کافی دیر تک کوئی نہیں آیا۔اس دوران شاہپور سیکٹر میں فوج کا ایک اہلکار بھی زخمی ہواہے جس کی حالت بھی خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے ۔زخمی اہلکار کی شناخت کشور کمار کے طور پر ہوئی ہے جو 278 آرٹیلری سے وابستہ ہے ۔دریں اثناء ضلع انتظامیہ راجوری کی طرف سے حالات کو دیکھتے ہوئے تین روز تک حد متارکہ کے قریبی 84سکولوں کو اگلے تین دنوں تک بند کرنے کا فیصلہ لیاگیاہے ۔ حد متارکہ سے پانچ کلو میٹر تک واقع تمام سکول سند ربنی سے لیکر منجاکوٹ تک تین دنوں کیلئے بند رہیںگے ۔