حسین محتشم+ جاوید اقبال+ عظمیٰ یاسمین+رمیش کیسر
راجوری +پونچھ //راجوری اور پونچھ میں 1500 سالہ جشنِ میلادالنبیﷺ نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ جلوسِ محمدی کے دوران ہزاروں عقیدت مندوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں نعتوں کا نذرانہ پیش کیا۔مختلف مقامات پر شرکاء کے لئے پانی، جوس اور کھانے پینے کی اشیاء کا شاندار انتظام کیا گیا تھا۔ اختتامی دعا میں عالمِ انسانیت کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں اور اتحاد و بھائی چارے پر زور دیا گیا۔پونچھ کی روایتی بین المذاہب ہم آہنگی کو برقرار رکھتے ہوئے غیر مسلم برادری نے بھی جلوس میں شرکت کی۔ اس موقع پر ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ، ایس ایس پی پونچھ سمیت مختلف سیاسی و سماجی شخصیات شریک رہیں۔یہ عظیم الشان جلوس پونچھ کی تاریخی روایت کا مظہر ثابت ہوا اور ہزاروں شرکاء نے اخوت، محبت اور اتحاد کا عملی پیغام دیا۔عید میلادالنبی ﷺکے سلسلہ میں سب ڈویژن مینڈھر کے مختلف مقامات پر علی شان پروگرام منعقد کئے گئے۔سب سے بڑا اجتماع مرکزی جامع مسجد مینڈھر میں ہوا جس کی قیادت امام و خطیب مولانا محمد سلطان نقشبندی کر رہے تھے۔ اس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔صبح سے ہی مسجد میں دینی پروگرام کا آغاز ہوا جہاں علما نے سیرتِ طیبہ پر روشنی ڈالی۔ بعد ازاں جلوس نکالا گیا جو قصبہ کی گلیوں سے گزرتا ہوا جامع مسجد پہنچا۔ جلوس کے بعد اجتماعی دعا اور لنگر تقسیم ہوا۔ایک اور بڑا جلوس پیر بابا چھوٹے شاہ بادشاہ سے نکلا جو قصبہ سے گزرتا ہوا جامع مسجد ڈھکی بھیرہ میں اختتام پذیر ہوا۔ اس میں بھی ہزاروں عقیدت مند شریک ہوئے۔تحصیل سرنکوٹ میں بھی صبح سویرے محافلِ میلاد کا آغاز ہوا۔ جامع مسجد سرنکوٹ میں علما نے سیرت النبیﷺ پر خطابات کئے اور بعد ازاں جلوس برآمد ہوا جس میں مرد و خواتین، بچے اور بزرگ شریک ہوئے۔منکوٹ میں بھی محفلِ نعت اور جلوسِ محمدی کا انعقاد کیا گیا۔ جگہ جگہ سبیلیں لگائی گئیں اور جلوس کے شرکا کی مہمان نوازی کی گئی۔ضلع راجوری کے بیشتر علاقوں میں بھی میلادالنبیﷺ بھرپور جوش و جذبے سے منایا گیا۔جامع مسجد راجوری سے مرکزی جلوس برآمد ہوا جس میں ہزاروں عقیدت مند شریک ہوئے۔ علما نے اپنے خطابات میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو اپنانا ہی امت کی فلاح کا ضامن ہے۔انہوں نے زور دیا کہ آج کے دور میں میلاد کی اصل روح اتحاد و اتفاق اور امن و اخوت کو عام کرنا ہے۔ ہندو، سکھ اور دیگر مذاہب کے لوگوں نے بھی جلوس میں شرکت کی اور بھائی چارے کا عملی ثبوت دیا۔میلادالنبیﷺ کے پرنور موقع پر جامع مسجد تھنہ منڈی میں ایک عظیم الشان جلسہ ہوا جس کی صدارت حافظ محمد نصیرالدین نقشبندی نے کی۔مہمان خصوصی حضرت مولانا مفتی شکیل احمد ثقافی اور دیگر علما نے خطابات کرتے ہوئے کہا کہ محافلِ میلاد کا مقصد صرف جشن نہیں بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو اپنانا ہے۔بعد ازاں جلوسِ محمدی نہایت شاندار انداز میں برآمد ہوا جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا حنفیہ جامع مسجد ہسپلوٹ میں اختتام پذیر ہوا۔ جلوس کے بعد خصوصی دعا اور لنگر کا اہتمام کیا گیا۔درہال ملکاں کی مرکزی جامع مسجد میں ایک روحانی محفل کا انعقاد ہوا جس میں معروف عالمِ دین مولانا مفتی محمد منظور رضا نعیمی نے خصوصی خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں حقیقی کامیابی اسی میں ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو سیرت النبیﷺ کے مطابق ڈھالیں۔اجتماع کے بعد ہزاروں عاشقانِ رسول نے جلوس نکالا جو درہال کی گلیوں اور بازاروں سے گزرتا ہوا مرکزی جامع مسجد میں ایک عظیم اجتماع میں بدل گیا۔ درود و سلام کی صداؤں سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔ جامع مسجد پنجتن پاک میں الکرم ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام ایک عظیم الشان اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت پیرِ طریقت حضرت سید نثار حسین بخاری نے کی۔اس موقع پر معروف نعت خواں الحاج افضل ضیاء نے پرکیف نعتیہ کلام پیش کیا جس نے حاضرین کو روحانی سرور بخشا۔مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر محمد ابراہیم مصباحی (بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی) نے ایمان افروز خطاب کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کو عملی زندگی میں اپنانے پر زور دیا۔مولانا ممتاز احمد مصباحی نے نظامت کے فرائض خوش اسلوبی سے انجام دیے۔ پروگرام کے بعد جلوسِ محمدی برآمد ہوا اور الکرم ٹرسٹ کی جانب سے تمام شرکا میں لنگر تقسیم کیا گیا۔ عید میلادالنبی کے موقع پر نوشہرہ میں ایک عظیم الشان جلوس نکالا گیا جس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔یہ جلوس وارڈ نمبر ایک سے شروع ہو کر مغل کمپلیکس تک گیا۔ اس موقع پر مولانا حضرات نے کہا کہ یہ دن نہایت جوش و خروش سے منایا جانا چاہیے اور ہر سال لوگوں کو بڑھ چڑھ کر اس میں شرکت کرنی چاہیے۔علما نے اس مبارک دن کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور اسے اتحاد و اخوت کے فروغ کا ذریعہ قرار دیا۔ بدھل میں بھی جلوس برآمد ہوا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔جلوس کے دوران جگہ جگہ سبیلیں لگائی گئیں اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ آخر میں جامع مسجد میں اختتامی دعا کی گئی جس میں امن و سکون اور بھائی چارے کے فروغ کے لئے دعائیں مانگی گئیں۔پونچھ اور راجوری کے مختلف علاقوں میں عید میلادالنبیﷺ کے سلسلے میں منعقدہ یہ تقریبات اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ یہاں کے عوام محبت، اخوت اور بھائی چارے کو سب سے بڑھ کر اہمیت دیتے ہیں۔مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم برادری کی بھرپور شرکت نے یہ واضح کر دیا کہ جموں و کشمیر کی دھرتی ہمیشہ بین المذاہب ہم آہنگی اور گنگا جمنی تہذیب کی محافظ رہی ہے۔علما اور معززین نے زور دیا کہ میلادالنبی ﷺکا اصل پیغام نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو اپنانا، معاشرتی ہم آہنگی قائم رکھنا اور امن و اخوت کو فروغ دینا ہے۔تھنہ منڈی اور قرب و جوار کے علاقوں میں جشنِ ولادت مصطفی ﷺ کے سلسلے میں شاندار جلوس برآمد ہوئے جو بعد ازاں مختلف مساجد میں جلسوں کی شکل اختیار کر گئے۔ تھنہ منڈی کے منہال علاقے میں واقع مدنی دارالعلوم منڈا سے بھی ایک عظیم جلوس نکالا گیا جو پْروقار جلسے میں تبدیل ہوگیا۔ اس موقع پر علمائے کرام نے نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ والدین کا احترام کریں اور سیرتِ رسول ﷺ کو اپنی زندگی کا عملی حصہ بنائیں تاکہ فتنوں اور تباہ کاریوں سے محفوظ رہ سکیں۔ علما نے کہا کہ شریعتِ مطہرہ ہی واحد راستہ ہے جس پر چل کر دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔معروف عالم دین حافظ محمد نصیرالدین نقشبندی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ جلوس محمدی ؐ میں عوام کی بڑے پیمانے پر شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ امت مسلمہ عشقِ رسول ﷺ میں سرشار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1500 سالہ جشنِ ولادت مصطفی ﷺ کے اس مبارک موقع پر پوری امت کو مبارکباد پیش کی جاتی ہے۔ ادھر درہال سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جشنِ میلاد النبی ﷺ کے سلسلے میں وادی درہال کے تمام بازاروں، مکانوں اور گلی کوچوں کو جھنڈیوں اور لڑیوں سے سجایا گیا۔ وہاں نکالا گیا جلوس تاریخی نوعیت کا قرار دیا گیا جو آخر میں مرکزی جامع مسجد درہال میں جلسے کی صورت اختیار کر گیا۔ جلسے سے کشمیر سے آئے معروف عالم دین مفتی محمد منظور رضا نعیمی نے خطاب کرتے ہوئے نبی اکرم ﷺ کی سیرت کے مختلف گوشوں پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔ اس تقریب کی صدارت حافظ محمد سعید نقشبندی (صدر انجمن علمائے اہل سنت صوبہ جموں و خطیب و امام مرکزی جامع مسجد درہال ملکاں) نے کی جبکہ نظامت کے فرائض قاری نوشاد نوری اور مفتی تحسین رضا نے انجام دیے۔نعت خواں قاری نوشاد نوری کے مطابق درہال میں اتنا بڑا جلوس اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا گیا۔ عوام کی والہانہ شرکت نے اس پرنور تقریب کو تاریخی اور یادگار بنا دیا۔