مین ٹرانسمیشن ٹاور میں خرابی کے بعد سپلائی بند، ہسپتال اور صارفین مشکلات کا شکار
سمت بھارگو
راجوری // سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ کے ساتھ ساتھ ریاسی اور جموں کے متعدد حصے گزشتہ 72 گھنٹوں سے مسلسل بجلی کی بندش کی زد میں ہیں جس سے عام زندگی بری طرح متاثر ہو گئی ہے۔ یہ بحران اس وقت پیدا ہوا جب اْدھم پور کے جگٹی علاقے میں 220 کے وی کا مرکزی ٹرانسمیشن ٹاور خراب ہوگیا، جس کے بعد محکمہ بجلی نے جمعہ صبح 6 بجے سے ہفتہ شام 6 بجے تک مسلسل شٹ ڈاؤن کا اعلان کیا تھا تاہم مقررہ وقت کے باوجود اتوار کی شام تک بجلی بحال نہ ہوسکی اور عوام اندھیروں میں ڈوبے رہے۔محکمہ پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (پی ڈی ڈی) کے مطابق محدود بجلی صرف گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) راجوری کو فراہم کی گئی ہے، جبکہ بقیہ علاقے شدید بجلی بحران سے دوچار ہیں۔ ہسپتالوں میں بجلی کی عدم دستیابی سے طبی خدمات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں، خاص طور پر ایمرجنسی وارڈز اور وہ مریض جو برقی آلات پر انحصار کرتے ہیں، بدترین مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔لوگوں نے شکوہ کیا کہ گھروں میں انورٹرز اور بیٹری بیک اپ بھی ختم ہو چکے ہیں، جس کے باعث نہ صرف موبائل فون چارج کرنا ناممکن ہوگیا ہے بلکہ موسم کی سختیوں میں بچے اور بزرگ سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ نوشہرہ کے رہائشی منجوت سنگھ نے بتایا کہ اْس کے گھر میں ننھا بچہ گرمی اور حبس کی وجہ سے دو راتوں سے جاگ رہا ہے کیونکہ انورٹر ڈاؤن ہو چکا ہے۔ انہوں نے مجبورا ایک دکاندار سے نجی جنریٹر کرائے پر لے کر پنکھے چلائے تاکہ کچھ راحت مل سکے۔کئی مقامات پر لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت جنریٹر کا انتظام کیا ہے لیکن ڈیزل اور پٹرول کے بڑھتے نرخوں نے یہ سہولت عام خاندانوں کے لئے ناقابل برداشت بنا دی ہے۔ پونچھ کے محمد مجتبیٰ نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ ’’ایک طرف ہماری فوج 12 گھنٹے میں 110 فٹ لمبا بیلی برج تیار کر لیتی ہے اور دوسری طرف محکمہ بجلی تین دن گزرنے کے بعد بھی ایک ٹاور ٹھیک کرنے میں ناکام ہے، یہ کسی المیے سے کم نہیں۔‘‘علاقے کے شہری اندھیروں میں مجبوراً مٹی کے تیل کے چراغ اور ٹارچ کا استعمال کر رہے ہیں تاکہ روزمرہ زندگی کسی طرح چلائی جا سکے۔ طلباء کی پڑھائی، کاروباری سرگرمیاں اور گھریلو زندگی بری طرح متاثر ہیں۔ایگزیکٹو انجینئر، جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ راجوری، محمد رشید نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مرمت کا کام ٹرانسمیشن ڈویژن انجام دے رہا ہے اور ڈسٹری بیوشن ونگ کا اس میں زیادہ رول نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ’ہمارے لوگ دن رات کام کر رہے ہیں اور بھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ بجلی کم سے کم وقت میں بحال ہو‘۔اتوار دیر رات اس خبر کے فائل ہونے تک راجوری، پونچھ اور ریاسی اضلاع کے ساتھ ساتھ جموں کے کئی حصے تقریباً 74 گھنٹے گزرنے کے باوجود بجلی سے محروم تھے اور عوام بجلی بحالی کے منتظر تھے۔