طویل ترین بلیک آؤٹ کے بعد جزوی سپلائی شروع، عوام کو ہنوزمشکلات کا سامنا
سمت بھارگو
راجوری//چار دن کے مسلسل اندھیرے کے بعد پیر کی صبح بالآخر راجوری، پونچھ، ریاسی اور جموں ضلع کے کچھ حصوں میں بجلی کی جزوی بحالی عمل میں آئی۔ یہ بحالی صبح تقریباً 3 بجے ممکن ہوئی جس کے ساتھ ہی 92 گھنٹے طویل بلیک آؤٹ ختم ہوا جس نے عوامی زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔بجلی کی یہ معطلی جمعہ کی صبح 6 بجے شروع ہوئی تھی۔
اس وقت سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ہفتہ شام 6 بجے تک بجلی بحال کر دی جائے گی تاہم بار بار کی تاخیر کے بعد بالآخر پیر کی صبح بحالی ممکن ہو سکی۔ اس دوران عوام کو حالیہ برسوں کے سب سے طویل بلیک آؤٹ کا سامنا کرنا پڑا۔حکام کے مطابق بجلی کی بندش ایک بڑے فنی مسئلے کے باعث ناگزیر ہو گئی تھی۔ بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب میں ادھم پور کے جگتی علاقے میں 220 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن کا ایک ٹاور شدید متاثر ہوا جس کی مرمت کے لئے یہ طویل شٹ ڈاؤن لینا پڑا۔افسران نے بتایا کہ فی الحال دو سپلائی سرکٹس میں سے صرف ایک بحال کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ اضلاع کو مطلوبہ بجلی کا نصف ہی فراہم ہو پا رہا ہے۔ایک سنیئر اہلکار نے بتایا کہ ’’دوسرے سرکٹ کی مرمت اور بحالی کے لئے مزید ایک سے دو دن کا شٹ ڈاؤن درکار ہوگا جو صرف صاف موسم میں ممکن ہے‘‘۔92 گھنٹوں کے اس غیرمعمولی بلیک آؤٹ نے نہ صرف گھریلو زندگی کو متاثر کیا بلکہ کاروبار اور تعلیمی اداروں سمیت ہسپتالوں کی سرگرمیوں کو بھی بری طرح متاثر کیا۔مقامی لوگوں نے بجلی کی اس طویل معطلی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران روزمرہ زندگی تقریباً رک گئی۔ مریضوں، بچوں اور بزرگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کاروباری سرگرمیاں بھی مکمل طور پر متاثر ہوئیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ جزوی بحالی سے کچھ سہولت ضرور پیدا ہوئی ہے لیکن مکمل بجلی بحالی کے بغیر معمولات زندگی کو مکمل طور پر بحال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے حکومت اور محکمہ بجلی سے اپیل کی ہے کہ جلد از جلد دوسرے سرکٹ کو بھی بحال کیا جائے تاکہ عوام کو مزید پریشانیوں سے بچایا جا سکے۔