عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپوں کی طرف سے جموں سیکٹر میں پیر پنجال رینج کے جنوب میں واقع علاقوں میں دہشت گردی کو بحال کرنے کی حالیہ کوششوں کے درمیان، یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ اس علاقے میں تقریباً 35-40 غیر ملکی ملی ٹینٹ سرگرم ہیں اور ان میں چھوٹی ٹیمیں ہیں، ان میں سے ہر ایک میں دو سے تین سرگرم ہیں۔سیکورٹی فورسز کے ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں کی تعداد کا اندازہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ زمین پر کام کرنے والی فورسز سے موصول ہونے والی معلومات پر مبنی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ غیر ملکی ملی ٹینٹ، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ پاکستانی فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کے سابق ممبران ہیں، جموں خطے کے راجوری، پونچھ اور کٹھوعہ سیکٹروں میں تقریباً تین سال سے ملی ٹینسی کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔تازہ ترین حملے ریاسی اور کٹھوعہ میں ہوئے ہیں، جہاں انہوں نے ہندو یاتریوں اور سیکورٹی فورسز پر حملہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ حالیہ سیکورٹی جائزہ اجلاسوں میں یہ دیکھا گیا کہ دراندازی کی کوششوں کو روکنے کے لیے بین الاقوامی سرحد کے ساتھ والے علاقوں میں انسداد دہشت گردی کے دوسرے درجے کے گرڈ کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ذرائع نے مزید کہا کہ پیر پنجال کے جنوب میں اندرونی علاقوں میں انسداد دراندازی گرڈ کو اسی سطح پر لایا جا سکتا ہے جیسا کہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ والے علاقوں میں ملٹی ٹائرڈ کانٹر انفلٹریشن اور انسداد ملی ٹینسی گرڈ) جموں و کشمیر میں موجود ہے۔ذرائع نے بتایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں علاقے میں انسانی انٹیلی جنس اور تکنیکی انٹیلی جنس کو اپ گریڈ کرنے کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔ہندوستانی فوج نے پچھلے چند مہینوں میں اضافی دستے بھی لائے ہیں جو علاقے میں کام کر رہے ہیں، ساتھ ہی بڑی تعداد میں بکتر بند گاڑیاں بھی ہیں۔فورسز کے پاس علاقے میں 200 کے قریب بکتر بند گاڑیاں ہیں، جنہیں اس فورس نے ہنگامی خریداری کے طریقہ کار کے تحت حاصل کیا تھا جسے وہ فوری رد عمل کی ٹیموں کے ساتھ اپنی ذمہ داری کے علاقوں میں گھومنے پھرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ فورسز کو علاقے میں دہشت گردوں کی معاونت کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف آپریشن کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا امکان ہے۔