شیوپوری//بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے صدر امت شاہ نے آج کانگریس کے صدر راہل گاندھی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ان کی حکومت بنے گی۔ان کی یہ باتیں شیخ چلی جیسی لگتی ہیں۔انہیں خواب دیکھنے ہیں تو دیکھیں،شیخ چلی جیسی باتیں نہ کریں۔مسٹر شاہ نے یہاں گوالیار چمبل ڈیویژن کے پارٹی کارکنان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کی 19ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے اور ابھی تک جتنی بھی ریاستوں میں انتخابات ہوئے ،جہاں کانگریس کی حکومت رہی تھی،وہاں بھی بی جے پی کی حکومت بنی۔جہاں پہلے سے حکومت تھی وہاں دوبارہ بنی۔انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر ،جھارکھنڈ،جموں وکشمیر،منی پور،آسام ،میگھالیہ،ہماچل پردیش،اترپردیش ،اتراکھنڈ ،ناگالینڈ، تریپورہ،گجرات اور گوا میں بی جے پی کی حکومتیں بنیں۔اب مدھیہ پردیش،راجستھان سمیت پانچوں ریاستوں میں کارکنان کو اتنی محنت کرنی ہے کہ مکمل اکثریت سے بی جے پی کی حکومت بنے اور 2019 میں ایک بار پھر وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت بن جائے اور دوربین سے ڈھونڈنے پر بھی کانگریس نظر نہ آئے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور ترقی پسند اتحاد(یوپی اے )کی حکومت میں پاکستان بار باردہشت گردانہ حملے کر کے ہمارے لوگوں کومارتا تھا۔وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت بننے کے بعدبھی اس نے ایسی ہی ایک حرکت کی،جس کے بعد وزیراعظم نے سرجیکل اسٹرائیک کراکر ان کے گھر میں گھس کر دہشت گردوں کو مارا،تو مسٹر گاندھی نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ان کے ساتھ سماجوادی پارٹی(ایس پی)ترنمول کانگریس،کمیونسٹ پارٹی ،پی ڈی پی نے ہاں میں ہاں ملائی یہ سب ووٹ بینک کی سیاست ہے ۔جب دہشت گردوں نے ہمارے ملک میں گھس کر مارا تب انسانی حقوق کی بات کیوں نہیں کی گئی تھی۔مسٹر شاہ نے کہا کہ ہماری فوج کے جوان گرمی اور شدید سردی میں کام کرتے ہیں،ملک کی حفاظت کرتے ہیں،ان کے مطالبات پر کبھی کانگریس نے توجہ نہیں دی۔نریندر مودی کی حکومت بننے کے بعد ان کے مطالبے ون رینک ون پینشن کو پورا کیاگیا۔ان سب باتوں کی طرف مسٹر گاندھی کو اپنا اطالوی چشمہ اتار کر دیکھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں ایک صنعت کار،ایک راجہ کانگریس کی حکومت بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں،جبکہ کانگریس لیڈر نے مدھیہ پردیش کو بیمار ریاست بناکر رکھ دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی شیوراج حکومت نے مدھیہ پردیش کو بیمار ریاستوں کے زمرے سے باہر نکالا۔بجلی کی پیداوار 3000سے 18000میگاواٹ کردی۔آبپاشی کا رقبہ7لاکھ سے بڑھاکر 40لاکھ ہیکٹیئر کردیا۔ریاستی حکومت کا بجٹ 20ہزار کروڑ سے دولاکھ کروڑ کردیا۔زراعت کی ترقی کی شرح 22فیصد تک پہنچائی۔کسانوں کی فصلوں کا فائدہ ڈیڑھ گنا تک کیا۔کسانوں کو سستے سے سستہ قرض دیا اورریاست کو اعلی درجے کی ریاستوں کے زمرے میں لادیا۔یواین آئی۔