نیویارک//نیویارک میں ہفتہ کے روز رابطہ عالم اسلامی کے زیر اہتمام ریاست متحدہ ہائے امریکا اور اسلامی دنیا کے درمیان مہذب ابلاغ کے موضوع پر کانفرنس شروع ہوگئی ہے۔اس میں امریکا اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے اسلامی اداروں کے نمائندے ، ماہرین تعلیم ، دانشور اور سائنسدان شریک ہیں۔کانفرنس دو روز جاری رہے گی اور اس میں امریکا اور اسلامی دنیا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اور ابلاغ کے حوالے سے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ان میں امریکا اور اسلامی دنیا کے درمیان ثقافتی شراکت داری : حقیقت اور خواہشات۔عالمی امن کے فروغ میں اسلام کا کردار۔ امریکا میں مسلمان : مطابقت اور شہریت۔مذہبی آزادیوں کے اطلاق میں دانشورانہ رجحانات۔امریکا اور اسلامی دنیا کے درمیان ابلاغ ، اجتماعی تہذیبی اور انسانی اقدار۔امریکا اور اسلامی دنیا کے درمیان باہمی مکالمے ایسے موضوعات شامل ہیں۔کانفرنس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے ممتاز دانشور ، محققین اور ماہرین تعلیم شریک ہیں۔کانفرنس کے دوران میں مسلم اور امریکی طلبہ کے درمیان مباحثے کے مختلف سیشن بھی ہوں گے۔رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے وضاحت کی ہے کہ اس کانفرنس کا مقصد اسلامی تہذیب و ثقافت کو اجاگر کرنا ہے۔ اس میں اسلامی تاریخ سے دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ مسلمانوں کے مل جل کر رہنے کے واقعات کو اجاگر کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ مذہبی اور دانشورانہ انتہا پسندی ایک ابنارمل اور الگ تھلگ معاملہ ہے۔اسلامی دنیا نے اس انتہا پسندی کے خلاف جنگ لڑی ہے تاکہ اس کو پھیلنے سے روکا جاسکے اور یہ دوسروں کو نقصان نہ پہنچائے۔کانفرنس میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا موضوع سرفہرست ہے اور اس میں اس بات پر زوردیا جائے گا کہ انتہا پسندی کی شرح اسلامی دنیا میں بہت تھوڑی ہے۔ تازہ تخمینے کے مطابق ہر دو لاکھ میں سے ایک شخص کی انتہا پسند کے طور پر شناخت کی گئی ہے اور یہ کم ترین شرح دانشورانہ اور عسکری سطح پر مہموں اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔رابطہ عالمی اسلامی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’’ انتہا پسندی کو اس کیاستیصال کے لیے کوششوں اور ’’اسلام فوبیا‘‘ سے بڑھاوا مل سکتا ہے،اس میں نئے عناصر شامل ہوسکتے ہیں۔اس کے علاوہ انتہا پسندی ایک عمومی اور جامع تصور ہے اور یہ صرف اسلام تک محدود نہیں ہے۔انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ معاصر اور قدیم تاریخ اسلام کی رواداری کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ تنظیم باہمی احترام اور تفہیم کے فروغ کے لیے مکالمے اور ابلاغ میں پختہ یقین رکھتی ہے۔ وہ امریکا ایسے بین الاقوامی فریقوں کے ساتھ روابط اور ابلاغ کو بڑی اہمیت دیتی ہے تاکہ بامقصد اور عملی شراکت داری قائم ہوسکے۔ڈاکٹر عمین ہ نے کہا’’ ہمارا ایک مشترکہ مقصد پْرامن بقائے باہمی کے کلچر کا قیام اور انسانی عظمت ووقار کا فروغ ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ابلاغ سے اتحاد اور یک جہتی کو فروغ ملتا ہے۔انھوں نے عالمی امن کے قیام میں سعودی عرب کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس نے انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تمام سطحوں پر سنجیدہ اور موثر کوششیں کی ہیں۔اس نے دانشورانہ اور عسکری محاذ پر بھی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور اس نے مملکت کو اس حوالے سے ایک عالمی پلیٹ فارم بنا دیا ہے۔