ریاست میں حکمران اشتراک کی کلیدی جماعت پی ڈی پی نےپھر واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کےحل کی تلاش اس جماعت کے بنیادی عقائد کا حصہ ہے اور اسی کو بنیاد بنا کر پارٹی کے قائید مفتی محمد سعید نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ریاست کے اندر حکومتی اشتراک کے قیام کےلئے حامی بھر لی تھی۔ پارٹی کے نائب صدر نے گزشتہ روز ایک پالیسی بیان میں اس حوالے سے ماضی میں پارٹی کی جانب سے حاصل شدہ کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بھارت اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی فضا قائم کرنے کی کوشش ، لائن آف کنٹرول پر تجارت کی شروعات اور اسی نوعیت کے اقدامات کو بطور مثال پیش کیا ہے۔ اس میں دورائے نہیں کہ پی ڈی پی کے پہلے حکومتی اشتراک کے دوران وادی کے اندر اور خاص طور پر جنوبی کشمیر میں ، جو گزشتہ ایک برس سے آگ وآہن میں دہک رہا ہے، وہ حالات قطعی طور پر تبدیل ہوگئے تھے، جنکا گزرے 25برسوں کے دوران وہاں کے لوگوں کو سامنا تھا، خاص کر سرکاری سرپرستی کے حامل اُن بندوق برداروں، جو عرف عام میں اخوانیوں کے نام سے جانے جاتے تھے، کی جانب سے لوگوں کا ناطقہ جس طرح بند کر دیا گیا تھا ، اُس میں زمین و آسمان کا فرق واقع ہو ا تھا اور یقینی طور پر لوگوں نے راحت کی سانس لی تھی۔ ظاہر بات ہے کہ دوسرے دور حکومت میں بھی لوگوں کو اسی نوعیت کی توقعات تھیں، لیکن حالات و واقعات نے ثابت کیا ہے کہ موجودہ دور میں معاملہ وہ نہیں ہے ، بلکہ مرکزی میں برسراقتدار انتہا پسند عناصر کی جانب سے اُس پالیسی کو زمینی سطح پر لاگو کرنے میں نہ صرف قدم قدم پر روکاوٹیں پیدا کی گئیںبلکہ انتہا پسندانہ اقدامات کی وکالت کرتے ہوئے، صورتحال کو مزید سنگین بنانے میں معاونت کی گئی۔ ایسے حالات میں پی ڈی پی کی صفوں کے اندر پریشانیاں پید اہونا قدرتی امر ہے اور موجود ہ بیان اسی امر کا مظہر ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر یقینی اور نامساعد حالات کے بیچ جی رہے لوگوں کےدکھ درد کو محسوس کرنے والے ہی حقیقت کو سمجھ سکتے ہیں وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے میں کسی قسم کی تاخیر کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔ بدیہی طور پر یہ اُن مرکزی قائدین کی جانب اشارہ ہے جو مسئلہ کشمیر کی نزاکتوں سے نہ صرف ناواقف ہیں، بلکہ عمومی سیاسی طرز عمل اختیا رکرکے اپنی بیان بازیوں سے صورتحال کو مزید انگیخت کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔حالیہ ایام میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی جانب سے زائید از ایک مرتبہ یہ بیان آیا کہ مرکز کشمیر مسئلہ کا مستقل حل تلاش کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے اور پی ڈی پی نے اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس سے کچھ اُمیدیں قائم کر لی ہیں، جو اپنی جگہ پر غلط بھی نہیں ۔ ظاہر ہے کہ ایک ذمہ دار وزیر کی جانب سے آنے والا بیان یقینی طور پر غیر ذمہ دارانہ قدم نہیں ہوسکتا۔ یہ الگ بات ہے کہ فوج سے لیکر سیکورٹی فورسز کے دیگر اداروں کے افسران، بھاجپا قائیدین اور متعصب میڈیا جس عامیانہ انداز میں مباحث چھیڑ کر وزیر داخلہ کی بیان کی اہمیت کو متاثر کر رہے ہیں، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پی ڈی پی بیان کے مطابق وہ اس بات کے حق میں نہیں کہ لوگوں کو بے عزتی، جارحیت اور تشدد کا سامنا رہے بلکہ حکمرانی کی دستاویزِ شراکت ایجنڈا آف الائنس پر من وعن عمل کی متمنی ہے ۔ پی ڈی پی کے ان جذبات کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ اس جماعت کو بھی اُن حلقوں سے مقابل ہونے کی ضرورت ہے جو عوام کش پالیسی کی وکالت کرتے ہیں۔ پارٹی کا یہ بیان مناسب وقت پہ آیا ہے اور پارٹی کو اس کے مندرجات صحیح تناظر میں روبہ عمل لانے کےلئے کوشش کرنی چاہیئے۔