مظفر آباد //حزب المجاہدین سے وابستہ ذاکر موسیٰ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حزب ترجمان نے واضح کیا ہے کہ اس بیان کا تنظیم سے کوئی تعلق ہے اور نہ یہ قابل قبول ہے ۔یہ موصوف کے ذاتی خیالات ہیں ۔سلیم ہاشمی نے کہا کہ برہان مظفر وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد پوری قوم اور مزاحمتی قیادت تمام محاذوں پر یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ،رواں جدوجہد برائے آزادی اور اسلام کو منزل مقصود سمجھ کر آگے بڑھا رہے ہیں ۔ان حالات میں کوئی انتشاری اقدام یا بیان تحریک کیلئے سم قاتل اور قابض کیلئے تقویت کا باعث ہوگا۔لاکھوں قربانیوں کی وارث اور محافظ حزب المجاہدین اس بیان کا جائزہ لے رہی ہے اور تحریک کے مفاد میں کوئی قدم اٹھانے یا کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کرے گی۔حریت پسند عوام بالخصوص نوجوانانِ قوم و ملت سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ میڈیا پر آئے روز منفی رجحانات اور بیانات کی سختی سے حوصلہ شکنی کریں۔
یو این آئی
سرینگر// جنگجو کمانڈر ذاکر رشید عرف ذاکر موسیٰ کے جمعہ کے آڈیو بیان، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ’وہ کشمیر میں شریعت نافذ کرنے کے لئے لڑرہے ہیں اور جو علیحدگی پسند راہنما اس راہ میں کانٹا بنیں گے، اُن کو لال چوک میں لٹکایا جائے گا‘، کے حوالے سے حزب المجاہدین کی جانب سے بیان سے دوری اختیار کئے جانے پر ذاکر نے اپنے نئے آڈیو بیان میں حزب المجاہدین سے ہمیشہ کے لئے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا ۔ذاکر نے ہفتہ کو ایک اور آڈیو بیان جاری کیا اور کہا کہ انہوں نے ’لال چوک میں لٹکانے‘ کی بات علیحدگی پسند راہنماؤں کے لئے نہیں کہی ہے۔ انہوں نے اپنے تازہ آڈیو بیان میں اپنے سابقہ بیان پر ڈٹے رہنے کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کشمیر میں ’آزادی برائے سیکولر اسٹیٹ‘ کے لئے نہیں بلکہ ’آزادی برائے اسلام‘ اور شریعت نافذ کرنے کے لئے لڑرہے ہیں۔ ذاکر موسیٰ نے اپنے آڈیو بیان میں کہا ہے ’میرے گذشتہ آڈیو بیان کے ذریعے یہاں کشمیر میں بہت کنفوژن پیدا کیا گیا ہے۔ میں اپنے بیان پر قائم ہوں، لیکن ایک بات میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے وہ باتیں کسی مخصوص انسان یا گیلانی صاحب کے بارے میں نہیں کہی ۔ میں نے صرف ان لوگوں کے لئے کہی جو اسلام کے خلاف ہیں۔ جو آزادی برائے سیکولر اسٹیٹ کی بات کررہے ہیں۔ اگر ہم آزادی برائے سیکولر اسٹیٹ کے لئے لڑرہے ہیں تو میرے خیال سے ہم شہید نہیں ہورہے ہیں۔ ہماری نیت یہی ہونی چاہیے کہ ہمیں آزادی اسلام کے لئے لینی ہے، کسی سیکولر اسٹیٹ کے لئے نہیں‘۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ہمیں آزادی مل گئی تو ہمیں بعد میں اُن لوگوں سے لڑنا پڑے گا جو سیکولر اسٹیٹ کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا ’ میں نے جو لٹکانے کی بات کی تھی، وہ میں نے سب حریت والوں کے لئے نہیں کہی تھی، میں نے اُن لوگوں کے لئے کہی جو کہتے ہیں کہ آزادی کے بعد ہم ایک سیکولر اسٹیٹ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں کسی کو مارناہوگا تو ہم پہلے عوامی سطح پر اس کا اعلان کریں گے تاکہ بھارتی ایجنسیوں کو فائدہ اٹھانے کا موقع نہ ملے‘۔ ذکر موسیٰ نے کہا ہے کہ ’میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ میں آزادی برائے اسلام کے لئے لڑرہا ہوں۔ میرا خون بہے گا تو آزادی برائے اسلام کے لئے نہ کہ آزادی برائے سیکولر اسٹیٹ کے لئے‘۔ ذاکر موسیٰ نے حزب المجاہدین سے علیحدہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’رہی بات حزب المجاہدین کے اس بیان کی کہ حزب کا ذاکر کے بیان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اگر حزب المجاہدین میری نمائندگی نہیں کرتی ہے تو میں بھی کہنا چاہوں گا کہ آج کے بعد میرا حزب المجاہدین کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے۔ رہی بات داعش اور القاعدہ کی، نا تو مجھے داعش کے بارے میں کچھ معلوم ہے اور نہ القاعدہ کے بارے میں اور نا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ غلط ہیں۔ کیونکہ میں نے اُن کے بارے میں ابھی کوئی تحقیق نہیں کی ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا ہے ’ہمیں کسی سے امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہیںماسوائے اللہ کے۔ اگر یہ کہنا مجھے انڈین ایجنٹ، داعش یا القاعدہ بناتی ہے تو پھر میں وہی ہوں‘۔