مزیدارذائقے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں کتب بینی کیلئے پارسا کا منفرد انداز
شوکت حمید
سرینگر//عالمی بریانی ڈے ہر سال جولائی کے پہلے اتوار کو منایا جاتا ہے۔دنیا بھر کے لذیذ کھانوںمیں بریانی کا نام سرفہرست ہے اور یہ پکوان متوسط طبقے کی دسترس میں ہے۔بریانی اصل میں ایرانی ڈش ہے، لیکن اپنی خوشبو اور ذائقے کے لیے بریانی برصغیر کے خاص پکوانوں میں سے ایک ہے، جو کہ مختلف علاقوں میں اب بڑے شوق سے کھائی جاتی ہے۔وادی کشمیر میں جہاں روایتی کشمیری وازا وان کافی پسند کیا جاتا ہے، وہیں اب کئی برسوں سے غیر روایتی پکوانوں کا چلن بھی عام ہوتا جارہا ہے اوربریانی بھی اب یہاں کے لوگوںکا پسندیدہ پکوان بن چکا ہے۔ بریانی کھانے کی جانب لوگوں کے اس رجحان کو دیکھتے ہوئے نہ صرف ریستورانوں میں الگ الگ قسم کی بریانی ہمہ وقت دستیاب ہے وہیںبازروں میںسڑک کے کنارے خوانچہ فروش بھی بریانی فروخت کرتے نظر آرہے ہیں ۔کشمیر میںمرغ ،چاول اور خاص مسالوں تیار مختلف اقسام کی بریانی چھوٹے بڑے ریستوراںمیں میں ہمہ وقت میسر ہوتی ہے تاہم زیادہ تر لوگ حیدر آبادی بریانی کے شوقین ہیں ۔ 7جولائی کو بریانی کا عالمی دن منایاگیا اوروادی کی معروف بڑی فوڈ چین’پارسا ‘کی تمام شاخوں پر اس دن کے حوالے سے تقاریب کا اہتمام کیا ہوا ۔’پارسا ‘ کی بنیاد2014میں سرینگر میں جاویداحمد پارسا نے رکھی اوراپنا پہلا آؤٹ لیٹ سارہ سٹی سینٹرسرینگرقائم کیا ۔جس کے بعد پارسا فوڈ چین کا دائرہ بڑھتا گیا اوریہ گذشتہ کئی برسوں سے جموں و کشمیر اور لداخ کے ساتھ ساتھ بنگلور میں لوگوں کو لذید اور ذائقہ دار ’حیدر آبادی بریانی‘ فراہم کررہاہے ۔پارسا کی بنائی ہوئی بریانی کے لوگ اس قدر دیوانے ہیں اور محض 11برسوں میں سرینگر اور وادی تمام اضلاع کے ساتھ ساتھ جموں ،بھدرواہ ،لیہہ ،کرگل اور بنگلور میں اس کے 37آؤٹ لیٹ قائم ہوئے جن میں باروچیوں کے ساتھ ساتھ 300سے زائد نوجوان کام کرکے اپنا روزگار حاصل کررہے ہیں ۔پارسا کے میزبان جاوید احمد پارسا نے بتایا ’’ کشمیر میں بریانی کی کوئی تاریخ نہیں ہے ،صرف چند برسوں میں یہ پکوان گھر گھر میں کھایا جانے لگا ‘‘۔انہوں نے بتایا ’’پارسا کو یہاں کے لوگوں نے ایک منفرد پہچان دی اور یہاں تیار ہونے والی حیدرآبادی بریانی کے شوقین بن گئے ‘‘۔پارسا کے ریستورانوں میں اعلیٰ کوالٹی کے چاول ،مرغ اور 8مصالوں سے تیار کی جانے والی حیدر آبادی بریانی یقینی طور پر وادی کے لوگوں کے لئے پسندیدہ بن چکی ہے۔پارسا کے ریستورانوںمیں صارفین کیلئے مختلف انواع کی کتابیں بھی رکھی گئیں ہیں تاکہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں نوجوانوں کوپڑھنے کی عادت ڈالنے میں مدد ملے۔ اس کے علاوہ پارسا بک بینک مقامی مصنفین کی کتابوں کے اجرائی بھی میزبانی کرتا ہے۔ مزید چار چاندلگانے کے لیے ُپرعزم جاویدپارسا کا کہنا ہے کہ پارساریستورانوںپر دن میں 1000سے زائد لوگ بریانی کھاتے ہیں جبکہ دوپہر کو کھانے کے وقفے کے دوران ملازمین اور طلباء کی بڑی تعداد آتے ہیں‘۔عاشق حسین نامی ایک غیر مقامی خوانچہ فروش نے بتایا’’ بریانی کشمیر کی ڈش نہ ہونے کے باوجود یہاںکے لوگوں کے لیے پسندیدہ ڈش بند چکی ہے جبکہ حیدرآباری بریانی کے علاوہ مرادآبادی اور دیگر اقسام کی بریانیاں بھی یہاں کے لوگوں کی پسند کے مطابق دستیاب ہوتی ہے ۔