Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

! دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی کم رسائی کے منفی اثرات روئیداد

Towseef
Last updated: August 15, 2024 12:08 am
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

سیدہ طیبہ کاظمی۔پونچھ

انٹرنیٹ آج کے دور میں تعلیم کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ آن لائن کلاسز ہوں، ای کتابیں ہوں یا تحقیقی کام، انٹرنیٹ کو تعلیم کے ہر پہلو میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ لیکن ہندوستان جیسے ملک میں جہاں انٹرنیٹ تک رسائی ابھی تک محدود ہے، تعلیم پر اس کا وسیع منفی اثر دیکھا جا سکتا ہے۔ملک کے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی بہت کم ہے۔ یہاں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اب بھی انٹرنیٹ خدمات سے محروم ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں کو اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ آن لائن کلاسز یا ڈیجیٹل مواد تک رسائی سے قاصر، یہ بچے اپنے شہری ساتھیوں سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ہم جس جدید اور ترقی یافتہ زمانہ میں رہتے ہیں اس میں ہر چیز کسی نہ کسی طریقے سے انٹرنیٹ پر منحصر ہے۔ ایسی صورتحال میں سست انٹرنیٹ سب کے لیے پریشانی کا سبب بن جاتا ہے۔ سرحدی ضلع پونچھ کا بلاک بانڈی چیچیاں ایک ایسی جگہ ہے جہاں کے کچھ گاؤں اب بھی سست انٹرنیٹ اور اس کی وجہ سے ہونے والی پریشانیوں کا شکار ہیں۔ اس مسئلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے وہ طلباء ہیں جو یہاں رہتے ہیں اور زیادہ تر تعلیمی وسائل کے لیے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں۔

رخسار کاظمی ایک طالب علم جو اندرا گاندھی نیشنل اپن یونیورسٹی(اگنو)سے ماسٹر کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں وہ اپنی پڑھائی کے لیے زیادہ تر انٹرنیٹ پر انحصار کرتی ہیں۔انہوں نے اپنی پریشانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ یہی سوچا تھا کہ انٹرنیٹ اور ویب سائٹ پر دستیاب وسائل سے مدد لوں گی اور سلف سٹڈی سے خود کو قابل بنائوں گی،میں اپنی پڑھائی میں مصروف ہوں لیکن انٹرنیٹ سست ہونے کی وجہ سے کئی بار مجھے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شام کے وقت انٹرنیٹ بعض اوقات مکمل طور پر گر جاتا ہے جس کی وجہ سے رات کے اوقات کو مطالعہ کے مقاصد کے لیے استعمال کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور اس وجہ سے وقت بھی ضائع ہو تا ہے۔انہوں نے ماضی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب دنیا میں کویڈ19 کی وبا کے دوران تعلیمی ادارے بند تھے، آن لائن تعلیم نے طلباء کی تعلیم کو جاری رکھا۔ لیکن جن بچوں کے پاس انٹرنیٹ نہیں تھا وہ تعلیم سے مکمل طور پر منقطع ہو گئے۔ اس نے ڈیجیٹل تقسیم کو مزید گہرا کیا۔لیکن اب تو ایسا بھی نہیں ہے پھر ہمارے علاقے میں ایسا کیوں ہے؟

ایک اور طالبہ سیدہ عافیہ نے بتایا کہ میں مقابلے کے امتحان کی تیاری کر رہی ہوں اور آن لائن کوچنگ لے رہی ہوں۔ لیکن کمزور انٹرنیٹ کی وجہ سے ان کے لیے لائیو کلاسز لینا بہت مشکل ہو تا ہے۔ اس سے ان کی پڑھائی پر اثر پڑتا ہے۔ سست انٹرنیٹ طلباء کی تعلیمی کارکردگی پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔ یہ آن لائن وسائل تک رسائی حاصل کرنے اور اسائنمنٹس کو بروقت مکمل کرنے کی ان کی صلاحیت میں رکاوٹ بن رہا ہے، جس سے تعلیمی کام متاثر ہوتا ہے۔انٹرنیٹ کی کمی کے باعث بچے نئے اور جدید تعلیمی آلات سے محروم ہیں۔ اس سے ان کی تعلیم کا معیار بھی متاثر ہوتا ہے۔ وہ نئی معلومات، تحقیق اور وسائل سے محروم ہیں، جو ان کی مجموعی ترقی کے لیے ضروری ہیں۔سماجی و معاشی معاملات اور پیشہ ورانہ زندگی انٹرنیٹ پر تیزی سے انحصار کر رہی ہیں۔ سست انٹرنیٹ نہ صرف کاروباری مقاصد کے لیے ورچوئل میٹنگ کو متاثر کرتا ہے بلکہ فیملی اجتماعات یا دوستانہ رشتہ کو بھی متاثر کرتا ہے۔ سوشل میڈیا، رابطہ کا ایک بڑا پلیٹ فارم ہے یہ اس علاقے میں مایوس کن حد تک سست ہے۔ سست انٹرنیٹ کا معاش پر اثر بھی قابل ذکر ہے۔ چھوٹے کاروباری، جو اکثر محدود وسائل کے ساتھ کام کرتے ہیں، اگر انٹرنیٹ کی سست رفتار کی وجہ سے ان کی آن لائن موجودگی میں رکاوٹ ہو تو مؤثر طریقے سے زمانے کا مقابلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ای کامرس پلیٹ فارم پر صارفین سست لوڈنگ ویب سائٹس کو ترک کر دیتے ہیں تو فروخت میں کمی کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔

حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔ حالانکہ 02 اگست 2024 کو پبلک سروس براڈکاسٹنگ ڈی ڈی نیوز کی ویب سائٹ پر اس سلسلے میں شائع خبر کے مطابق ڈیجیٹل انڈیا کی وجہ سے ملک کے شہر سے گاؤں تک رابطے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا پہل کے تحت، حکومت نے نہ صرف میٹرو بلکہ ٹائر۔2 اور ٹائر۔3 شہروں کے ساتھ ساتھ دیہی اور دور دراز علاقوں کو بھی جوڑنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ویب سائٹ کے مطابق ملک کے تمام گرام پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر کیبل کنیکٹیویٹی سے جوڑنا ہے، پچھلے 10 سالوں میں ٹیلی کام نیٹ ورک کی وسیع پیمانے پر توسیع ہوئی ہے، جس میں ٹائر۔2/3 قصبوں اور گاؤں شامل ہیں۔ بھارت نیٹ پروجیکٹ کے تحت، ملک کی تمام گرام پنچایتوں (GP) کو آپٹیکل فائبر کیبل (OFC) کنیکٹیویٹی سے جوڑنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ دیہی خاندانوں کو براڈ بینڈ خدمات فراہم کی جاسکیں۔ اس ویب سائٹ کے مطابق ملک میں کل 35,680 ایسے گاؤں یا بستیاں بھی ہیں، جو ابھی تک 4G کنیکٹیویٹی سے محروم ہیں۔ یہ تمام گاؤں ، بستیاں دیہی، دور دراز، ناقابل رسائی علاقوں اور ناقابل رسائی علاقوں جیسے پہاڑی علاقے، گھنے جنگلات وغیرہ میں واقع ہیں۔ یو ایس او ایف کی مالی امداد سے چلنے والی مختلف اسکیموں کے تحت، تقریباً 11,000 کروڑ روپے کی لاگت سے تقریباً 9,000 ایسے دیہاتوں کو 4G کنیکٹیویٹی کا احاطہ کیا گیا ہے۔

یہ اعداد شمار بتاتے ہیں کہ ملک کے دیہی علاقوں میں بھی تیزی سے نیٹ ورک کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ ایسے میں یہ امید کی جانی چاہئے کہ ملک کا یہ سرحدی علاقہ بھی جلد اس رابطے سے منسلک ہو جائے گا جس کا سب سے زیادہ فائدہ طلبا کو ہوگا۔ یہ ضروری ہے کہ نہ صرف دیہی علاقوں تک انٹرنیٹ خدمات کو وسعت دی جائے بلکہ اسکولوں میں بھی ڈیجیٹل آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے اور طلباء کے لیے سستی انٹرنیٹ خدمات کا بندوبست کیا جائے۔ اس کے ساتھ اساتذہ کو بھی ڈیجیٹل تعلیم کے لیے تربیت دی جائے۔انٹرنیٹ تک رسائی کو بہتر بنا کر ہی ہم تمام بچوں کو تعلیم کے مساوی حقوق فراہم کر سکتے ہیں۔ جب تک ملک کے دور دراز علاقوں کے بچوں تک انٹرنیٹ رسائی حاصل نہیں ہوگی، تعلیم کے میدان میں عدم مساوات برقرار رہے گی۔ اس لئے حکومت، معاشرے اور نجی شعبوں کو مل کر اس سمت میں کام کرنا ہو گا تاکہ انٹرنٹ کی مدد سے ملک کا ہر بچہ معیاری تعلیم حاصل کر سکے۔(چرخہ فیچرس)
���������������

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ملک بھر میں عیدالاضحیٰ جوش و خروش سے منائی گئی
برصغیر
جامع مسجد میں نماز عید کی اجازت نہ دئے جانے پر دکھ ہے، حکومت کو عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے:وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
تازہ ترین
جموں وکشمیر میں عید الالضحیٰ کی تقریب سعید مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی
تازہ ترین
تاج محل سے امن کی دعا، شاہی جامع مسجد میں ادا کی گئی نماز عیدالاضحیٰ
تازہ ترین

Related

گوشہ خواتین

! تلاشِ وجودکا پہلا قدم خود کا محاسبہ فکر و فہم

June 4, 2025
گوشہ خواتین

رشتے نبھانے کی بنیادی شرط صبر و برداشت غور طلب

June 4, 2025
گوشہ خواتین

آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر :اسباب، علامات اور علاج فکرو ادراک

June 4, 2025
گوشہ خواتین

عورت کا عزت و احترام ،گھر کے لئے سکون و آرام گھر گرہستی

June 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?