کپوارہ// دیور لولاب کے ایک سال سے زائد سے فوجی حراست میں لاپتہ ہوئے نوجوان منظور احمد خان کی گمشدگی ایک معمہ بن گئی ہے۔منظور کے لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ14مہینو ں کے دوران غم سے اس قدر نڈھال ہوئے ہیں کہ انہیں دن کا سکون اور نہ رات کا آرام ہے ۔ انہو ں سوالیہ انداز میں کہا کہ آخر منظور کا کیا قصور تھا؟ کہ اس کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا گیا ۔ گزشتہ سال 31اگست کو منظور خان اپنے ایک اور ساتھی نصراللہ خان کے ساتھ مویشیو ں کو لیکر جنگل جارہا تھا ۔ اس دوران انہیں دیور میں قائم فوجی کیمپ پر پہنچ کراندراج کرنا لازمی تھا۔کیمپ میںنصر اللہ خان کو نیم مردہ حالت میں چھو ڑ دیا گیا لیکن منظور کا کوئی اتہ پتہ نہیں ملا ۔لواحقین نے بتا یا کہ جب منظور شام تک گھر واپس نہیں لوٹا تو انہیں ان کی سلامتی سے متعلق تشویش بڑھ گئی۔نصراللہ خان کئی مہینو ں تک اسپتال میں زیر علاج رہا لیکن اس کے با جود بھی ان کے دو نو ں گردے بے کار ہوگئے ۔منظور کے لو احقین نے بتا یا کہ انہو ں نے پولیس تھانو ں سے لیکر عدالتوں،ریاستی انسانی حقوق کمیشن تک معاملہ کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا لیکن ابھی تک منظور کے بارے میں کوئی بھی اتہ پتہ نہیں مل سکا ۔منظور کے بارے میں بتا یا جاتا ہے کہ ان کا نکاح بھی اسی سال مہر النساء نامی لڑکی سے طے ہوا تھا اور شادی بھی بہت جلد ہونے والی تھی تاہم منظور حراستی گمشدگی کی بھینٹ چڑھ گیا۔