سرینگر//حریت (ع) ترجمان نے ریاستی حکمرانوں کی جانب سے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی سرگرمیوں پر عائد مسلسل قدغن اور طاقت کے بل پر انہیں نماز جمعہ کی ادائیگی اور منصبی فرائض کی انجام دہی سے روکنے کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ریاستی حکمرانوں نے ضمنی پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر جس طرح میرواعظ اور دیگر مزاحمتی قیادت کو گھروں اور جیل خانوں میں مقید کردیا ہے اور ان کی سرگرمیوں پر پہرے بٹھا دیئے ہیں وہ حکمرانوں کی آمرانہ سیاست کاری کی اوچھی مثال ہے۔ترجمان نے کہا کہ ایک طرف ریاستی حکمران اور ان کی حلیف جماعتیں بے پناہ فوجی جمائو کے بل پر انتخابات کا انعقاد کرکے دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پوری ریاست کو پولیس سٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور حریت پسند قیادت اور دیگر مزاحمتی قائدین کو خانہ و تھانہ نظر بند کرکے اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو طاقت کے بل پر خاموش کیا جارہا ہے۔ترجمان نے وادی کے اطراف و اکناف میں بڑے پیمانے پر نوجوانوں کی گرفتاریوں اور ان گرفتاریوں کیخلاف احتجاج کرنے والوں پر طاقت اور تشدد کے بے تحاشہ استعمال کی شدید مذمت کی۔ ترجمان کے مطابق مرکزی جامع مسجد سرینگر کے خطیب و امام مولانا سید احمد سعید نقشبندی نے نماز جمعہ کے موقعہ پرمیرواعظ عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی اور ان کی منصبی فرائض کی ادائیگی پر عائد پابندی کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرواعظ کو طاقت کے بل پر اپنی دینی اور منصبی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکا جارہا ہے جو حکمرانوں کی آمرانہ پالیسیوں کا عکاس ہے۔اس دوران میرواعظ، سرکردہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی، محمد یاسین ملک، حریت رہنمائوں مختار احمد وازہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام اور دیگر قائدین اور کارکنوں کی مسلسل نظر بندی اور نوجوانوں کی گرفتاریوں کیخلاف مرکزی جامع مسجد سرینگر سے نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی جلوس محمد یعقوب مسعودی کی قیادت میں نکالا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔جلوس کے شرکاء نے حریت چیرمین کی مسلسل نظر بندی اور گرفتاریوں کیخلاف شدید احتجاج کیا اور ریاستی حکمرانوں کے آمرانہ طرز عمل کو ناقابل قبول قرار دیا۔دریں اثنا حریت ترجمان نے نادی مرگ پلوامہ میں 2003 میں24 کے قریب بے دردی سے قتل کئے گئے بے گناہ اور نہتے کشمیری پنڈتوں کو برسی پرخراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس بہیمانہ قتل عام کیخلاف آج تک نہ تو کوئی غیر جانبدارانہ تحقیقات عمل میں آئی اور نہ اس گھنائونے واقعے میں ملوث مجرمین کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ۔ترجمان نے کہا کہ ان مہلوکین کے ورثاء آج بھی اپنے عزیزوں کے قاتلوںکو کیفر کردار تک پہنچانے کے انتظار میں ہے تاہم اس واقعہ کے تحقیقات کے حوالے سے حکمرانوں کی خاموشی حد درجہ مجرمانہ ہے۔