سرینگر// ریاست کے اندر اور خطے میں پائیدار اور نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کیلئے امن و مفاہمتی عمل کی بحالی پر زور دیتے ہوئے ریاستی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہاکہ ریاستی عوام کے مصائب و مشکلات کے فوری خاتمہ کیلئے طریقہ کار تلاش کرنا ہوگا۔یشونت سنہا کی سربراہی والے پانچ رکنی وفد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ریاست کو سلامتی ،سیاسی ،معیشی ،ترقیاتی و انتظامی محازوں پر درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے جموں وکشمیر میں سبھی فریقین کے ساتھ پائیدار مزاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔سرحدی کشیدگی پر فوری طور قابو پانے پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے وفد پر زور دیا کہ گزشتہ کچھ ماہ سے سرحدی فائرنگ اور کشمیر میں تشدد کی وجہ سے پسے جارہے لوگوں کے مشکلات کے خاتمہ کیلئے فوری طور کوئی طریقہ کار تلاش کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کو خطہ میں جاری موت و تباہی کے سائیکل کو فوری طور ختم ہونا چاہئے اور دردناک صورتحال سے دوچا ر عوام کے وسیع تر مفاد کیلئے سیاسی و سیول سوسائٹی سطح پر امن و مفاہمتی عمل کی بحالی کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جانی چاہئیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ مواقف سخت کرنے کے کوئی بھی وجوہات ہوں یا مفاد خصوصی رکھنے والے عناصر کی جانب سے امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ہوں ،تاہم اس کے باوجود 2003کی طرح مزاکرات اور مفاہمت کی پالیسی کا کوئی متبادل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر موجودہ کشیدہ صورتحال اور وادی کے اندر خراب حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ جامع مزاکراتی عمل کو دوبارہ شروع کیا جائے جس میں سبھی فریقین کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2002سے2005کے درمیان شروع کئے گئے امن عمل کو آج شدید خطرہ لاحق ہے کیونکہ صورتحال انتہائی کشیدہ بنی ہوئی ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ امن و مفاہمتی عمل پر حائل تاریک سائے خطے کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں نہیں ڈالیں گے کیونکہ اس کے نتیجہ میں خطہ کے عوام پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو امن کی خواہش ہے کیونکہ وہ تشدد کو بہتر طور سمجھ سکتے ہیں جس کا انہیں سامنا رہا ہے اور وہ تباہ کن صورتحال سے ابھر کر آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ریاستی عوام کیلئے سرحدوں پر اور اندرونی سطح پر امن انتہائی لازمی ہے اور انہیں امید ہے کہ دونوں ممالک کی سیاسی قیادت اسی جذبے کے ساتھ اس عمل کو آگے بڑھائے گی۔