سرینگر //ریاستی سرکار نے کہا ہے کہ نیشنل ہیلتھ مشن اور دیگر مرکزی معاونت سکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین کے معاملات فوری طور پر حل نہیں کئے جاسکتے اور اسکے لئے ریاستی سرکار کو وقت درکار ہوگا۔نیشنل رورل ہیلتھ مشن اور اسکے ساتھ قریب6 ذیلی سکیموں کے قریب 12ہزار ملازمین گذشتہ 25روز سے سرینگر اور جموں میں احتجاجی ہڑتال پر ہیں۔ وزیر مملکت برائے صحت آسیہ نقاش نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ہمیں اس بات کا پورا احساس ہے کہ یہ ملازمین ٹھٹرتی ٹھنڈ میں ہڑتال پر بیٹھے ہیں مگر انہیں بھی سمجھنا ہوگا کہ ان کے مطالبات حل کرنے میںوقت درکار ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ 12ہزار ملازمین کا ہے اور ریاستی سرکار اکیلے مزید 12ہزار ملازمین کو مستقل نہیں کرسکتی کیونکہ وہ مرکزی معاونت والی اسکیموں کے تحت کام کرتے ہیں ، اسلئے ہمیں مرکزی سرکار سے بھی یہ معاملہ اٹھانا ہوگا۔ آسیہ نقاش نے کہا ’’ ہم چاہتے ہیں مرکزی سرکاری کی طرف سے ملنے والی رقم میں اضافہ ہو اور ریاستی سرکار بھی اپنے حصہ میں اضافے کی بات کرے گی اور مالی معاملات طے ہونے کے بعد ہی کوئی پالیسی بنائی جاسکے گی۔ آسیہ نقاش نے کہا کہ اسمبلی اجلاس کے اختتام کے بعد ہی اس معاملے پر سنجیدگی سے غور و خوض ہوگا کیونکہ وزیر خزانہ بھی اسمبلی اور بجٹ سیشن کے ساتھ مصروف ہیں۔ آسیہ نقاش نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ ہم ان کیلئے کچھ نہ کچھ کریں گے مگر اس میں وقت درکار ہے اور اسلئے ہم نے ان سے وقت مانگاتھا ۔واضح رہے کہ یہ ملازمین 2005سے بھرتی ہوئے ہیں۔بھرتی ہونے کے وقت ان ملازمین نے بیاں حلفی داخل کئے تھے کہ وہ مستقلی کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ جب یہ اسکیمیں ریاست میں تعارف کرائیں گئیں تو اسی وقت مزید کچھ اسکیمیں بھی متعارف کی گئیں جن میں سروشکھشا ابھیان قابل ذکرہے۔ سروشکھشا ابھیان کے تحت ملازمین کو مستقل کیا گیا لیکن نیشنل رورل ہیلتھ مشن اور اسکی ذیلی اسکیموں میں کام کررہے ملازمین کو اس طرح دائرے میں نہیں لایا گیا۔گذشتہ برس بھی این ایچ آر ایم اور دیگر مرکزی معاونت سکیموں میں کام کررہے ملازمین نے اسی طرح کی ہڑتال کی تھی اور بعد میں ریاستی سرکار کیساتھ ایک تحریری معاہدہ طے پایا لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا گیا۔قابل غور بات یہ ہے کہ طبی شعبے سے تعلق رکھنے والی ان اسکیموں میں کام چھوڑ ہڑتال سے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے والے ضلع اور سب ضلع اسپتالوں میں کام کاج ٹھپ پڑا ہے۔ضلع اور سب ضلع اسپتالوں میں علاج و معالجہ کیلئے آنے والے مریضوں کا کہنا ہے کہ جراحیوں ، تشخیصی ٹیسٹوں اور دیگر طریقے کاروں کیلئے مریضوں کو 25دن قبل کی تاریخیں دی گئی تھیں مگر اب انہیںنجی کلنکوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے جس کا خرچہ غریب عوام نہیں اٹھا سکتے ۔ وادی کے کئی بطی مراکز مکمل طور ر بند پڑے ہیں اور کئی پرائمری ہیلتھ سینٹروں پر تالے چڑھے ہیں۔ہڑتالی ملازمین کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وہ تب تک ہڑتال ختم نہیں کریں گے جب تک نہ ریاستی سرکار انہیں مستقل کرنے کی تحریری یقین دہانی نہیں دے گی۔