عظمیٰ نیوز ڈیسک
دہلی//دہلی ہائی کورٹ نے دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین انتخابات کی ووٹوں کی گنتی پر عارضی طور پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے دہلی یونیورسٹی کو حکم دیا ہے کہ جب تک سرکاری املاک پر لگائے گئے پوسٹرز، ہورڈنگز اور دیگر مواد کو ہٹا نہیں دیا جاتا اور املاک کی حالت درست نہیں کی جاتی، تب تک ووٹوں کی گنتی نہیں ہوگی۔عدالت کی جانب سے یہ حکم نامہ اس وقت آیا جب عدالت کو اطلاع دی گئی کہ انتخابات کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور عوامی دیواروں کو خراب کیا جا رہا ہے۔ جسٹس منموہن اور جسٹس تشار راو گڈیلا کی بنچ نے کہا کہ انتخابی عمل جاری رہ سکتا ہے لیکن ووٹوں کی گنتی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک عدالت کو یقین نہ ہو جائے کہ تمام پوسٹرز اور مواد ہٹا دئے گئے ہیں۔عدالت نے دہلی یونیورسٹی کو حکم دیا کہ وہ دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) اور دہلی میٹرو سمیت تمام ایجنسیوں کو اس عمل پر ہونے والے خرچ کی ادائیگی کرے، جو ان پوسٹرز اور ہورڈنگز کو ہٹانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ دہلی یونیورسٹی بعد میں اس رقم کو امیدواروں سے وصول کر سکتی ہے۔عدالت نے دہلی یونیورسٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی لاکھوں طلبا کی ذمہ دار ہے لیکن وہ صرف 21 امیدواروں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے، جو سرکاری املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ عدالت نے اس صورتحال کو قوت ارادی اور جرات کی کمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کو اپنے اختیارات کا استعمال کرنا چاہیے اور اسے کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔