عظمیٰ نیوز سروس
دہلی//دہلی اور قومی راجدھانی علاقہ (این سی آر) ایک بار پھر شدید فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہے۔ ہفتہ کی صبح بھی بیشتر علاقوں میں اے کیو آئی ’بہت خراب‘ سے ’سنگین‘ درجے تک ریکارڈ کی گئی، جس نے شہریوں کی روزمرہ زندگی اور صحت دونوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ ماہرین کے مطابق موجودہ حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ پورا خطہ تیزی سے ایک ’گیس چیمبر‘ میں تبدیل ہوتا محسوس ہو رہا ہے۔ایئر کیوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) متعدد علاقوں میں 400 سے اوپر پہنچ چکا ہے اور کئی مقامات پر یہ سطح 500 کے قریب درج کی گئی، جسے آلودگی کا انتہائی سنگین درجہ تصور کیا جاتا ہے۔ این سی آر کے مختلف شہروں میں آلودگی کی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے۔ گازی آباد کے اندراپورم، لونی، سنجے نگر اور وسندھرا جیسے علاقوں میں ہوا کی کیفیت ’سنگین‘ درجے میں پائی گئی۔ اسی طرح نوئیڈا کے سیکٹر 116 میں اے کیو آئی 413 تک پہنچ گیا، جو صحت کے لیے نہایت خطرناک ہے۔نوئیڈا کے دیگر علاقوں، جن میں سیکٹر 125، سیکٹر 62 اور سیکٹر 1 شامل ہیں، میں بھی آلودگی ’بہت خراب‘ سے ’سنگین‘ سطح کے درمیان درج کی گئی۔ گریٹر نوئیڈا کے نالج پارک–III اور نالج پارک–V جیسے علاقوں میں بھی صورتحال اطمینان بخش نہیں رہی، جہاں ہوا کا معیار مستقل طور پر خطرناک حد تک خراب ہے۔دارالحکومت دہلی کے مختلف حصے بھی اس زہریلی ہوا سے شدید متاثر ہیں۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، آنند وہار (424)، آشرم وہار (415)، بوانا (441)، چاندنی چوک (419) اور وزیر پور میں اے کیو آئی ’سنگین‘ اسکور کے ساتھ ریکارڈ کیا گیا۔ دوسری جانب پوسا، آر کے پورم، روہنی، شادی پور اور وِویک وہار جیسے علاقوں میں آلودگی ’بہت خراب‘ درجے میں برقرار ہے۔ماہرین صحت کے مطابق اس درجے کی آلودگی نہ صرف مریضوں بلکہ صحت مند افراد کے لیے بھی خطرہ بن جاتی ہے۔
مسلسل ’بہت خراب‘ فضا میں سانس لینے سے دمہ، الرجی، کھانسی، آنکھوں میں جلن اور سانس کی تکالیف میں اضافہ ہوتا ہے۔ ’سنگین‘ سطح کے آلودہ ماحول میں یہ اثرات کہیں زیادہ شدید ہو جاتے ہیں اور پہلے سے بیمار افراد—خصوصاً بزرگوں، بچوں اور دل کے مریضوں—کی صحت پر اس کے خطرناک نتائج مرتب ہوتے ہیں۔