عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//جموںوکشمیر کے مفتی اعظم ،مفتی ناصر الاسلام نے دہلی دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا نہ تو انسانیت سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی مذہب سے کیونکہ مذاہب اور انسانیت میں ان جیسے حرکات کی کوئی جوازیت نہیں۔سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ انسان اور انسانیت کا خون ارزان کرنا غیر انسانی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔اُن کا کہناتھا کہ پہلگام کا واقعہ جب پیش آیا ہرسطح پر اسکی مذمت کی گئی، تمام لوگوں نے بلا لحاظ مذمت ملت اس نا قابل قبول حرکت کی مذمت کی ۔مفتی ناصر الاسلام کا کہناتھا’’ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہر ایک کشمیری کو اس کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے اور یہ سوال بھی ہر ایک کی زبان پر ہے کہ کیا پوری کشمیری قوم کو اس کیلئے سزادی جاسکتی ہے۔ ہمارے بچے جو تعلیم یا تجارتی سرگرمیوں میں کشمیر سے باہر مصروف العمل ہیں اُن کو نا کردہ گناہوں کی بناء پر کیونکر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پہلگام واقعہ کے بعد پوری کشمیری قوم نے دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی اور اسکو مستر د کیا۔ ہمارے بچے اور تاجر جو ہندوستان کے مختلف شہروں اور قصبوں میں تعلیم اور تجارت کے سلسلے میں مصروف ہیں،وہ بہتر سلوک کی توقع کرتے ہیں‘‘۔انہوںنے کہا کہ کشمیر سرزمین اولیاء ہیں یہاں کے صوفیاء نے محبت اخوت اور امن کا پیغام دیدیا۔انہوں نے مزید کہا کہ دہلی معاملے کی تحقیق ہونی چاہئے اور مجرموں کو سزاملنی چاہئے ۔ اُن کا کہناتھا کہ یہ مطالبہ بھی جائز ہے کہ نو گام کا دھما کہ کسی غفلت شعاری کا نتیجہ ہے، آخر کیونکر ایک خطر ناک اور جان لیوا مواد کو انتہائی بے احتیاطی کے ذریعے رکھا گیا، کشمیری عوام غمزادہ ہیں اور ان افراد کے لواحقین و ورثاء جواب طلب کر رہے ہیں۔انہوںنے بجلی فیس میں مجوزہ اضافہ کو بھی عوام دشمن اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے سرکار سے کہا کہ وہ اُن وعدوں کو پورا کرے جن کیلئے لوگوں نے اُن کو منتخب کیاہے۔