نئی دہلی/یو این آئی/مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو دہشت گردی کی مالی امداد کو دہشت گردی سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے متحد ہو کر اسے روکنے کی اپیل کی۔ شاہ نے یہاں دہشت گردی کی مالی مدد کا مقابلہ کے موضوع پر تیسری ‘دہشت گردی کے لیے کوئی پیسہ نہیں’ وزارتی کانفرنس کے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی، بلاشبہ، عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، لیکن وہ سمجھتے ہیں، “دہشت گردی کی مالی معاونت خود دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ دہشت گردی کے ذرائع اور طریقے اسی سرمایہ سے چلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معصوم جانیں لینے کے عمل کو جائز قرار دینے کی کوئی وجہ قبول نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس برائی کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان کئی دہائیوں سے سرحد پار سے اسپانسر شدہ دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ بدلتے ہوئے حالات میں دہشت گردی کی نئی جہت کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر اس کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہوگی، ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خطرے کو کسی مذہب، قومیت یا گروہ سے منسلک نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ہونا چاہیے۔‘‘ امیت شاہ نے کہاکہ دہشت گرد تشدد، نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے اور مالی وسائل کو اکٹھا کرنا جاری رکھتے ہیں، نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں، دہشت گرد اپنی شناخت چھپانے اور بنیاد پرست مواد پھیلانے کے لیے ڈارک نیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔‘‘ پاکستان کا نام لیے بغیر وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے کئی بار دیکھا ہے کہ کچھ ممالک دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور انہیں پناہ بھی دیتے ہیں، ایک دہشت گرد کو تحفظ دینا دہشت گردی کو فروغ دینے کے برابر ہے۔ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہوگی کہ ایسے عناصر اپنے عزائم میں کبھی کامیاب نہ ہوں۔ شاہ نے کہا کہ اگست 2021 کے بعد، جنوبی ایشیا کی صورتحال بدل گئی ہے اور حکومت کی تبدیلی اور القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس کا بڑھتا ہوا اثر علاقائی سلامتی کے لیے ایک اہم چیلنج کے طور پر ابھرا ہے۔ شاہ نے کہا، ” القاعدہ کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسے گروپ بلا خوف دہشت پھیلاتے رہتے ہیں،دہشت گردی پر کچھ ممالک کے دوہرے معیار پر تنقید کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں یا ان کے وسائل کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور ایسے عناصر، ان کے سرپرستوں، معاون عناصر کی دوغلی باتوں کو بھی بے نقاب کرنا چاہیے۔