یو این آئی
گوا//ہندوستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو یاد دلایا کہ دہشت گردی علاقائی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور سرحد پارکی دہشت گردی سمیت اس برائی کو کسی بھی شکل میں جائز ٹھہرانے اور اس کو پالنے کی روایت کا بلا تفریق انسداد ہونا چاہیے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا اور اسے سرحد پار دہشت گردی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں روکا جانا چاہیے۔ اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری وہاں موجود تھے۔ڈاکٹر جے شنکر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ باہمی رابطہ ترقی کی کلید ہے، لیکن اسے تمام رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے فروغ دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے افغانستان کے بارے میں بھی کہا کہ وہاں ابھرنے والی صورتحال ہماری توجہ کا مرکز ہے اور ہماری کوششیں افغان عوام کی فلاح و بہبود پر مرکوز ہونی چاہئیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم میں کثیر جہتی تعاون کے فروغ اور تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان امن، استحکام، اقتصادی ترقی، خوشحالی اور قریبی روابط کی مضبوطی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ہشت گردی کے مسئلے پر، وزیر خارجہ نے کہا، “جب دنیا کووڈ اور اس کی ہولناکیاں جھیل رہی تھی، تب بھی دہشت گردی کی لعنت بلا روک ٹوک جاری تھی۔ اس خطرے سے آنکھیں بند کرنا ہمارے سلامتی کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا اور اسے سرحد پار دہشت گردی سمیت اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں روکا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ فراہم کرنے والے چینلز کو بلا تفریق بند اور بلاک کیا جانا چاہیے۔ اراکین کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ایس سی او کے بنیادی فیصلوں میں سے ایک ہے۔افغانستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال اب بھی سرخیوں میں ہے۔ ہماری کوششوں کا رخ افغان عوام کی بہتری کی جانب ہونا چاہیے۔ ہماری فوری ترجیحات میں انسانی امداد فراہم کرنا، واقع کے مطابق جامع اور نمائندہ حکومت کو یقینی بنانا، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنا، اور خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ شامل ہے۔”اس سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ کا کانفرنس میں آنے پر استقبال کرتے ہوئے جے شنکر نے انکے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا بلکہ صرف نمستے کہا۔