سرینگر// حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یٰسین ملک پر سیفٹی ایکٹ کی وجوہات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آزادی پسند قائدین پر قدغن لگانے اور انہیں جیلوں میں قید کرنے کے ایسے بہانے ہیں جن کو کشمیری عوام اچھی طرح جان بھی چکے ہیں اور اس کے پیچھے چھپی اُس ذہنیت کو بھی پہچان چکی ہے جس کے تحت ایسی انتقام گیرانہ پالیسیاں اپنائی جارہی ہیں۔گیلانی نے کہاکہ انتظامیہ کیذریعے جو وجوہات بیان کی جاچکی ہیں وہ 30سال پرانی ہیں اور اُن کو خود عدالتوں میں کھنگال کر انہیں ان سے بری کردیا گیا ہے۔ اب چونکہ انہیں اپنی رعایا اور خاص کر ووٹ بینک کو دکھانے کے لیے کچھ نہیں ہے تو دہائیوں پرانے واقعات کو دہرا کر پھر ایک بار انہی کا سہارا لیکر آزادیٔ اظہار کا گلا گھونٹا جارہا ہے۔ حریت چیرمین نے کہا کہ یہاں کی آزادی پسند قیادت ہی نہیں ، بلکہ عوام بھی اپنے بنیادی حقوق کی بازیابی کی جدوجہد کے اقراری مجرم ہیں اور ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ پچھلی کئی دہائیوں سے ایسے مذموم اور اوچھے ہتھکنڈوں کو آزما چکے ہیں، لیکن ظلم وجبر کے اس طویل سلسلے کے باوجود نہ تو یہاں کی قیادت اور نہ ہی عوام کسی کمپرومائز کے لیے آمادہ نظر آرہے ہیں۔گیلانی نے کہا کہ امن وامان میں خلل ڈالنے، اسکولوں پر حملہ کرنے اور شہری زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے بھونڈے اور من گھڑت الزامات سے خود سرکار اور اُن کی بیروکریسی کے لیے مضحکہ خیز ہے، کیونکہ یہاں کی انتظامیہ ایسے ڈوزئیرس پر دستخط کرتے وقت نہ تو اخلاقی اقدار اور نہ ہی اپنی تعلیم اور ذہانت کا کوئی پاس ولحاظ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بار بار اس بات کا اعلان ببانگ دہل کرچکے ہیں کہ ریاست جموں کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کو عوامی امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل کریں اور ان بچگانہ حرکتوں کے بجائے اصل مقصد کی طرف متوجہ ہوکر اس رستے ہوئے ناسور کو ہمیشہ کے لیے ختم کریں، ورنہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم ہونے سے کوئی بھی نہیں روک سکتا۔