راجا ارشاد احمد
گاندربل//ضلع گاندربل میں متعدد علاقوں میں زرعی اراضی کا 40 فیصدی کنکریٹ جنگل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ ضلع انتظامیہ ناجائز تعمیرات کھڑی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں پوری طرح بے بس نظر آرہی ہے۔ ضلع میں زرعی اراضی ہر گزرتے والے دن کے ساتھ سکڑتی جارہی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ہر ابی اول آراضی پر دھڑا دھڑ تجارتی مرکز تعمیر کئے جارہیے ہیں۔اگر اس مسئلے پر جلد روک نہیں لگائی گئی زرعی اراضی کا نام و نشان تک باقی نہیں بچے گا۔ گاندربل میں واقع دھان کے کھیت، میوہ باغات، اخروٹ کے باغات میں اس وقت تجارتی مرکز تعمیر کئے جارہیے ہیں۔90کی دہائی میں گاندربل کا ہر گھر دھان کی فصل میں خودکفیل ہوا کرتا تھا۔ آج صورتحال اس طرح ہے کہ 90 فیصدی آبادی اس وقت سرکاری راشن سٹوروں پر چاول لینے کے لئے قطار میں کھڑے رہتے ہیں۔گاندبل میں سمبل سے منیگام تک متبادل شاہراہ تعمیر کی گئی. جو سال 2005 میں عوام کے نام وقف کردی گئی جس کے فوراً بعد ہی سمبل منیگام شاہراہ کے دونوں اطراف میں واقع دھان کی آراضی جو سمبل سے منیگام تک درجنوں علاقوں سے گزرتی ہے ختم ہوگی کیونکہ دونوں اطراف میں دو منزلہ، تین منزلہ اور چار منزلہ تجارتی مراکز تعمیر کئے گئے اور کسی بھی ضابطہ کی تعمیل نہیں کی گئی۔ضلع انتظامیہ کی جانب سے Change of Land Use کے تحت اجازت دیکر تجارتی مراکز دھڑا دھڑ تعمیر کیے جارہے ہیںاور اگر اس سلسلے پر جلد روک نہیں لگائی گئی تو وہ دن دور نہیں جب سرکاری راشن سٹوروں پر مار دھاڑ کرکے عوام چاول حاصل کیا کریں گے۔