نئی دہلی/ سابق ہندوستانی کرکٹر گوتم گمبھیر کا خیال ہے کہ سابق ہندوستانی کپتان مہندر سنگھ دھونی اور موجودہ کپتان وراٹ کوہلی کا موازنہ کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ یہ دونوں مختلف آرڈر پر بلے بازی کرتے ہیں۔گمبھیر نے یہ بات اسٹار اسپورٹس شو کرکٹ کنیکٹڈ کے ایک سوال کہ ہدف کے تعاقب میں بہتر کون کے جواب میں ایک انٹرویو کے دوران کہی ۔ گمبھیر نے کہا کہ وراٹ تیسرے آرڈر میں بلے بازی کرتے ہیں جبکہ دھونی چھٹے یا ساتویں آرڈر پربلے بازی کرتے ہیں اس لئے ان دونوں کا موازنہ کرنا بہت مشکل ہے ۔دھونی کے ٹاپ آرڈر پر بیٹنگ سے متعلق سوال پر گمبھیر نے کہا کہ شاید ورلڈ کرکٹ نے ایک اہم چیز کی کمی کا شدت سے احساس کیا ہے اور وہ ہے دھونی کا تیسرے آرڈر پر بیٹنگ نہ کرنا۔ اگر دھونی ہندوستانی ٹیم کی کپتانی نہ کرتے اور تیسری پوزیشن پر بیٹنگ کرتے تو شاید دنیا کو ایک مختلف قسم کا کھلاڑی نظر آتا۔ ایسا کرنے سے دھونی بہت سے رنز بناتے اور کئی ریکارڈ توڑ دیتے ۔ اگر دھونی ہندستان کی کپتانی نہ کرتے اور تیسری پوزیشن پر بیٹنگ کرتے تو وہ دنیا کا سب سے دلچسپ کرکٹر ہوتے ۔لیکن سابق ہندوستانی آل راؤنڈر عرفان پٹھان کی رائے مختلف ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ٹاپ آرڈر میں دھونی کے پاس بیٹنگ کا آپشن موجود تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔پٹھان نے کہا کہ دھونی کو تیسرے آرڈر پر بیٹنگ کا موقع ملا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اگر ہم تیسرا آرڈر پر بیٹنگ کے لئے وراٹ اور دھونی کا موازنہ کریں۔ تو مجھے اس پر اتفاق ہے کہ وراٹ کے پاس بہتر ٹکنالوجی ہے ۔ میں دھونی کو کم نہیں سمجھ رہا یقینا وہ کرکٹ کے ایک لیجنڈ رہے ہیں ۔ ہر ایک کی اپنی الگ رائے ہے ۔ میں ہمیشہ وراٹ کا انتخاب کرنا پسند کروں گا۔ گمبھیر نے کہا کہ میں شاید دھونی کو چننا چاہتا ہوں۔ تیسرے آرڈر میں دھونی کی بیٹنگ فلیٹ پچوں پر اور اب عالمی کرکٹ میں بولنگ کی سطح جیسی ہے ۔ سری لنکا ، بنگلہ دیش ، ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ دھونی انٹرنیشنل کرکٹ کی موجودہ سطح کے مطابق کئی ریکارڈ توڑ چکے ہیں۔جب انہوں نے جارحانہ نمبر 3 بلے باز کی حیثیت سے مقام بنایا تو دھونی نے ٹاپ آرڈر مقام پر صرف 16 ون ڈے میچ کھیلے ، انہوں نے 82 سے زائد کی اوسط سے 993 رنز بنائے اور ان کا اسٹرائیک ریٹ 100 کے قریب ہوگیا تھا۔ ان کے 10،773 ون ڈے رنز میں سے زیادہ تر نمبر 5 اور 6 ویں نمبر پر بلے بازی سے بنائے گئے جب دھونی کوکپتانی کا اس ذمہ داری کو سنبھالنے کے بعد وہ ایک بہترین فنشر کے طور پر منظر عام پر آئے ۔ایم ایس دھونی نے 2004 میں اپنا ڈیبیو کیا ۔ جب انہوں نے 3 نمبر پر ذمہ دارانہ بلے بازی کی تو انہوں نے کرکٹ کی دنیا کی توجہ اپنی طرف راغب کی ۔ان کی دو یادگار سنچری 2005 میں سری لنکا اور پاکستان کے خلاف نمبر 3 پوزیشن پر ہی بنائی گئی تھیں ۔