سوپور // انسپکٹر جنرل (اے ڈی جی پی) منیر احمد خان نے کہاہے کہ سوپور واقعہ میں بارودی سرنگ دھماکہ کرنے میں ماہر ایک’’نیا ہاتھ‘‘ ہے، لہٰذا مستقبل میںایسی عسکری کارروائیوں سے نمٹنے کیلئے نئی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ انہوں نے بارودی سرنگ دھماکوں کو پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے ایک نیا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ مستقبل میں اس طرح کی عسکری کارروائیوں سے نمٹنے کیلئے نئی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔اس ضمن میں ان کا کہنا تھا’’اس طرح کے دھماکے اب بند ہوگئے تھے،ہمیں سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا کہ کس طرح ایسی صورتحال سے نمٹا جاسکتا ہے، ہم بیٹھیں گے اور مستقبل کیلئے ایک نئی حکمت عملی مرتب کریں گے‘‘۔منیر احمد خان نے مزید بتایا’’پہلے اس طرح کے دھماکے ہوتے تھے اور ان میں فورسز کو بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑتا تھا،سال2015کے بعد پہلی بار آئی ای ڈی دھماکہ کیا گیا ہے جس میں ہمارے4اہلکار مارے گئے،ہمیں اس بارے میں سوچنا ہوگااور ایسے واقعات سے نمٹنے کیلئے نیا لائحہ عمل تشکیل دینا ہوگا‘‘۔ آئی جی پی کشمیر نے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات شروع کی گئی ہے اور اس بات کا پتہ لگایا جارہا ہے کہ حملہ کس تنظیم نے انجام دیا؟جب ان سے جیش محمد کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا’’ہمیں اس دعوے کی سچائی کے بارے میں چھان بین کرنی ہوگی، ہمیں دیگر زائویوں سے بھی دیکھنا ہوگا کہ کس کے دعوے میں کتنی صداقت ہے؟‘‘اے ڈی جی پی منیر احمد خان نے انکشاف کرتے ہوئے کہا’’بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس میں ایک نیا ہاتھ ہے جو اس(بارودی سرنگ ) کا ماہر ہے‘‘۔