کشتواڑ//ضلع کشتواڑ کے دوافتادہ علاقہ جات میں قائم کئے گئے طبی مراکز میں عملے کی غیرموجودگی انتظامیہ کے دعوئوں کی پول کھولتی ہے۔بیشتر مقامات پر تعمیر کئے گئے طبی مراکز خستہ ہیں یا انمیںعملہ کی کمی و طبی سہولیات کا فقدان ہے جسکے سبب ان علاقہ جات کی عوام کو سخت مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ تحصیل دچھن ہیڈکواٹر سے دس کلو میٹرعلاقہ کبرنالہ میں تعمیر کئے گئے ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹر کا حال بھی کچھ مختلف نہیں۔ ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیرکی گئی عمارت دوسال سے بند پڑی ہوئی ہے جبکہ اسمیں آج تک عملہ ہی دستیاب نہیں رکھا گیا۔ علاقے کے مقامی لوگوں نے اس سینٹر پر جمع ہوکر محکمہ کے خلاف نعرے بازی کی۔علاقہ کبیر کے مقامی ممبرنے بتایا کہ سال 2010میں دو منزلہ اس عمارت کی تعمیر کا کام شروع ہوا اور سال 2020 میں اس عمارت کو محکمہ کو سونپا گیا لیکن آج تک عملہ دستیاب نہیں کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ اگر کوئی شخص بیمار ہوتاہے تو اسے 10 کلومیٹر دور علاج کیلئے جانا پڑتاہے۔اگرچہ انھوں نے کئی مرتبہ بلاک میڈیکل افسر کو آگاہ کیا لیکن آج تک افسر کی عدم توجہی کے سبب عملہ دستیاب نہیں ہوسکا ۔ان کا کہناتھاکہ اگر وہ توجہ دیتے تو کروڑوں روپے لاگت کی عمارت خستہ نہ ہوتی اور عوام کو مشکلات پیش نہ آتیں۔ جبکہ انھوں نے ضلع ترقیاتی کونسل کی چیئرپرسن سے بھی مطالبہ کیا تھا لیکن ابھی تک زمینی سطح پر کوئی کاروائی دیکھنے کو نہیں ملی۔علاقہ کے نوجوان نے بتایا کہ انکے دادا چند روز سے بیمار ہے اور علاقہ میں ڈاکٹر نہ ہونے کے سبب وہ انکا گھر پر ہی علاج کررہے ہیں اور دن بدن انکی طبعیت مزید بگڑرہی یے۔ انھوں نے بتایا کہ جب سے اس عمارت کی تعمیر ہوئی آج تک اسکا دروازہ نہیں کھولا گیا جبکہ چند روز قبل بچہ گرگیا جسکو علاج کیلئے کشتواڑ لینا پڑا کیونکہ علاقہ میں سہولیات ہی دستیاب نہیں ۔مقامی لوگوں نے ضلع انتظامیہ و لیفٹیننٹ گونر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ علاقہ میں طبی عملے کو تعینات کریں تاکہ عوام کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔