سرینگر// پی ڈی پی صدر اورسابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بی جے پی گورنر کی وساطت سے جموں کشمیر میں اپنا خفیہ ایجنڈا لاگو کرنے کررہی ہے اور اس طرح دہلی آگ سے کھیل رہی ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا’’ ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ جموں کشمیر میں نئی دہلی مسلمانوں کو بے اختیار کرنا چاہتی ہے‘‘۔محبوبہ مفتی نے بدھ کو اپنی سرکاری رہائش گاہ واقع فیئر ویو گپکار میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے بی جے پی کو جموں کشمیر میں جس ایجنڈے کو نافذ کرنے کی اجازت نہیں دی،اس کو حکومت ہند ریاستی گورنر کی جانب سے جموں کشمیر میں نافذ العمل بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاست میں مختلف خطوں کیلئے مختلف پیمانوں کو اپنایاجا رہا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے بی جے پی کے خفیہ ایجنڈے کے ذریعے مسلم اکثریتی والی ریاست جموں کشمیر کو تقسیم کر کے پاش پاش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ خطوں اور فرقوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا’’جموں کشمیر میں بھاجپا کو اپنا ایجنڈا نافذ العمل بنانے کیلئے ہم نے ایک بڑی رکاوٹ کا کردار ادا کیا،تاہم انکی طرف سے جمہوری اور منتخب حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد،یہ جماعت ریاست میں گورنر کے ذریعے حکومت کرنا چاہتی ہے،جبکہ ریاست کے مسلمانوں کو تنہا کرنے کی سخت کوششیں کی جا رہی ہے۔‘‘انہوں نے گورنر انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں میں اختلافات کے بیج نہ بوئے اور پہلے سے پریشان کن ریاست میں نئی غلطیوں کو نہ دہرائیں۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بشمول ریاستی گورنر سمیت ارباب اقتدار میں شامل لوگوں کو اس بات کا ادراک ہے کہ جموں کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے،اور اکثریتی فرقے کو علیحدہ کرنے کی کسی بھی کوشش کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ حال ہی میں نو تشکیل شدہ صوبہ لداخ ،کے کرگل اور لیہہ میں باری باری صوبائی ہیڈ کوارٹر کا مطالبہ کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر نے کہا کہ یہ بدقسمتی کے سوا اور کچھ نہیں ہے کہ امن سے محبت کرنے والے کرگل کے لوگوں کو پشت از دیوار کیا گیا اور ان سے غیر فطرتی طریقے سے انکے حقوق کو چھینا گیا۔
محبوبہ مفتی نے اس بات کا انکشاف کیا کہ سابق مخلوط سرکار میں پیر پنچال اور چناب خطوں کو علیحدہ صوبے نہ دینے میں بے جے پی نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے بی جے پی پر ریاست میں جنگلات ایکٹ لاگو کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’ بی جے پی نے ریاست میں ہمیں فارسٹ ایکٹ لاگو کرنے کی اجازت نہیں دی،جو کہ ملک بھر میں نافذ العمل ہے۔وہ کسی طریقے سے جموں کشمیر میں مسلم اکثریت کو علیحدہ کرنا چاہتے تھے‘‘۔جموں کے لوگوں کی ہم آہنگی اور روادری کی سراہنا کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ درماندہ مسافروں کی ضروریات کو جس طرح جموں کے لوگوں نے پورا کیا ،وہ قابل سراہنا ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ کچھ غیر ذمہ دار شرپسندوں کی کارروائیاںجموں کے امن دوست لوگوں کی ان مخلص خدمات کو کمزور نہیں کرسکتی جو انہوں نے کشمیر کے درماندہ مسافروں کیلئے کی ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کشمیر میں اشیاء ضروریہ کی کالا بازاری کرنے والے تاجروں کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا،جبکہ انکا کہنا تھا کہ اشیاء ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہے اور انتظامیہ گہری نیند میں مدہوش ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسافروں کو بلا تاخیر ہوائی جہازوں سے لایا جائے،کیونکہ ان میں خواتین،بیمار اور بچے بھی شامل ہیں،جو کہ شاہراہ بند ہونے کے نتیجے میں سخت پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ پریس کانفرنس میں پی ڈی پی کے نائب صدر عبدارحمان ویرے،ترجمان اعلیٰ رفیع احمد میر،سابق ممبر اسمبلی سونہ وار محمد اشرف میر اور قانون ساز کونسل کے ممبر خورشید عالم بھی موجود تھے۔