ارشاد ِ ربانی ہے :’’بے شک ، اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے پیغمبر ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود اور سلام بھیجا کرو‘‘۔ (سورۃ الاحزاب،56)یہ عمل حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس سے محبت کی دلیل ہے، لہٰذا اُمتی پرتو کہیں زیادہ لازم ہے کہ وہ اپنے رب کے حکم کی تعمیل اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی سے محبت میں دُرود وسلام کا تحفہ بھیجتا رہے۔ یہ عمل دنیا وآخرت دونوں کے لئے موجب اَجروباعث ثواب ہے۔
اس عمل کے ذریعے آفات وبلیات کا خاتمہ ہوتا اورمصائب ومشکلات سے نجات ملتی ہے۔ ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضور اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا کہ میرے پاس حضرت جبرائیلؑ تشریف لائے اور کہاکہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا آپ اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ آپ کا کوئی اُمتی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود پاک پڑھے تو میں اس پر دس مرتبہ درود شریف پڑھوں اور آپ کا اُمتی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک بار سلام پڑھے تو میں اس پر دس بار سلام پڑھوں۔
حضرت محمد بن عبدالرحمٰن سے مروی ہے، حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ تم میں سے جوشخص بھی میرے وصال کے بعد مجھ پر سلام بھیجے گا تو جبرائیل علیہ السلام میر ی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کریں گے یا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، یہ فلاں بن فلاں ہے، جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام پڑھاہے تو میں جواب میں فرماؤں گا ، اس پر بھی سلام ہو اور اﷲ تعالیٰ کی رحمت اور برکتیں ہو ں۔ حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں کہ دعااس وقت تک زمین و آسمان کے درمیا ن معلّق رہتی ہے، جب تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پردرود نہ پڑھا جائے ۔
حضرت جابر بن عبداﷲ ؓسے مروی ہے ،حضور علیہ السلام نے فرمایا ،روزانہ جو شخص مجھ پر سومرتبہ درود پڑھے گا، اﷲ تعالیٰ اس کی حاجتیں پو ری فرمائے گا، اس میں ستر آخرت کی اور تیس دنیا کی ۔حضرت سعید بن عمر ؓسے مروی ہے، حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت کا جو شخص بھی دل کی گہرائی سے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو ا س پر اﷲ تعالیٰ دس رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے دس درجے بلند فرماکر اس کی دس برائیو ں کو مٹا دیتا ہے ۔
حضرت ابن مسعود ؒ سے روایت ہے کہ سرورِ کائنات ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے نزدیک وہ شخص ہو گا، جس نے مجھ پر سب زیادہ درود پاک بھیجاہے۔حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اصل میں بخیل وہ شخص ہے کہ جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود شریف نہ پڑھے۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رحمۃ للعالمین ؐ نے فرمایا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو کہ جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود شریف نہ پڑھے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ جو شخص مجھ پر کثرت سے درود پاک بھیجے گا، وہ عرش کے سائے کے نیچے ہو گا۔حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھ پر صبح و شام دس، دس مرتبہ درود پاک پڑھے گا۔ اسے روز قیامت میری شفاعت پہنچ کر رہے گی۔
حضورا کرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کایہ فرمان کہ درود تمہارے لئے زکوٰۃ ہے ،اس کامطلب یہ ہے کہ درود پڑھنے سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگر حضور علیہ السلام پر درود بھیجنے کا ثواب اُمیدِ شفاعت نہ بھی ہو، تب بھی عقل پر واجب ہے کہ وہ درود کی عظمت سے غافل نہ رہے ، کیونکہ درود پاک میں گناہوں کی مغفرت بھی ہے اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے رحمت بھی ہے ۔
حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے، حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ جوشخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے دس گناہوں کو مٹادیتا ہے، اگر یہ جاننے کا ارادہ ہے کہ درود شریف تمام عبادتوں سے افضل ہے تو اﷲکے اس فرمان پر غور و فکر کرو، بے شک، اﷲ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، لہٰذا اے ایمان والو،تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا کرو، نیز دیگر تمام عبادات کے لئے اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندو ں کو حکم دیا ہے، مگر نبی علیہ السلام پر درود بھیجنے کے معاملے میں پہلے خود درود بھیجا ،پھر فرشتوں کو درود بھیجنے کا حکم دیا اور پھر مومنوں کو حضور علیہ السلام پر درود بھیجنے کا حکم فرمایا ،پس اس سے ثابت ہوا نبی اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا ایک افضل عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عقیدت و محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ِ اقدس پر دُرود پاک پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)