جموں//گوجری ادبی و کلچرل نشست کی آج دو روزہ نشست نے قبائیلی گوجروں و بکروالوں طبقہ کو مشترکہ طور سے قدیم وراثت کو محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زوردیا، تاکہ جموں و کشمیر کی سب سے زیادہ بولنے والی گوجری زبان کو فروغ دیا جا سکے۔ جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ ،کلچر ،لنگویج کی جانب سے منعقدہ دو روزہ ادبی کانفرنس کے اختتامی نشست میں 150سے زائد مصنفوں، شعرا، دانشوروں ،کلاکاروں اورنقادوں نے شرکت کی۔سٹیٹ اکیڈمی کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر جاوید راہی نے کہا کہ 2روزہ ادبی اور تمدنی نشست کافی حوصلہ افزا رہی۔انہون نے کہا کہ گوجوری دانشوروں سے حاصل کی گئی تمام مشاورات پر عمل کی جائے گی تاکہ گوجری زبان کو صیح سمت میں لاگو کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ دیگ رمحکموں سے متعلق مشاورات کو فوری طور عمل آوری کے لئے بھیجا جائے گا۔انہون نے کہا کہ اکیڈمی گوجری زبان کی کتابون کی اشاعت کے لئے سبسڈی و دیگر معاونت فراہم کرے گی۔گوجری زبان کے ایک نامور مصنف منشی خان چودھری نے اپنے صدرتی خطبہ میں گوجری مصنفوں پر ٹرائیبل سوسائٹی آف گوجر کو سدھار لانے میں اہم کردار نبھانے کی ضرورت پر زور دیا۔پیپر ریڈنگ نشست کی قیادت نامور گوجری مصنف چودھری امین قمر ،چودھری غلام رسول اصغر، ڈاکٹر جہانگیر اصغر اور حسن پرواز نے کی اور گوجری زبان کی حصولیابیوں کو اُجاگر کیا۔پیپر ریڈنگ نشست کے بعد شارٹ سٹوری نشست منعقد کی گئی جسکی قیادت حمید کسانہ نے کی۔اس موقعہ پر ریاستی سطح کا ایک گوجری مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا ،جس میں بابو نور محممد نور، لعل حُسین گوہر، خادم علی، طارق فہیم ،یاسین ناز ،نور محمد مجوہ، ایم حُسین نسیم ، سرور چوہان، کھکان سجاد، جان محمد حکیم و دیگران نے اپنے شعر پڑھ کر سُنائے۔اس موقعہ پر موسیقی پروگرام ایوینٹ کی ایک خاص دلکش تھی ،جس میں چودھری بشیر مستانہ، پروین جان اینڈ پارٹی ،فرح چودھری، انیس کریم، شبانہ چودھری، بشارت نازُک، اور نور النسا اور روبیہ چودھری و پارٹی نے شرکت کی۔ایڈیٹر کم کلچرل افسر گوجری ڈاکٹر شاپ نواز نے نظامت کے فرائض انجام دئے جبکہ محمود ریاض نے شکریہ کا ووٹ پیش کیا۔