طارق رحیم
کپوارہ//کپوارہ ضلع میں کئی کسانوں نے اس سال گندم کی کاشت کا انتخاب کیا ہے اور وہ بھرپور فصل کی پیداوار کی توقع کر رہے ہیں۔کئی سالوں سے ہندوارہ کے ماگام علاقے کے کسان صرف خریف کی فصل کاشت کرتے تھے لیکن اس سال انہوں نے تبدیلی کی اور اپنی زرعی زمین میں ربیع کی فصل کاشت کی۔سجاد احمد، پیشے کے لحاظ سے ایک سرکاری استاد تھے، ماگام سے گندم کی کاشت کے لیے اس نے 5 کنال اراضی پر گندم کی کاشت کی ہے اور اس کی بڑی فصل کی توقع تھی۔
جغرافیہ پڑھانے والے سجاد احمد نے کہا کہ کشمیر میں کسانوں میں دوہری فصل کاشت کرنے کا تصور ختم ہو گیا ہے لیکن متعلقہ حکام کی مدد اور بیداری سے یہ دوبارہ زندہ ہو سکتا ہے جو بالآخر کسانوں کی آمدنی میں اضافے کی راہ ہموار کرے گا۔انہوں نے بتایا، “پہلے کشمیر میں لوگ دوہری فصلیں کاشت کرتے تھے لیکن یہ رجحان زیادہ دیر تک نہیں چل سکا، تاہم اب لوگ اس ثقافت کو بحال کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا’’پہلے جب میں نے اپنی زرعی زمین پر گندم کاشت کرنے کا فیصلہ کیا تو ساتھی کاشتکاروں نے میری حوصلہ شکنی کی لیکن اب جب وہ میری شاندار فصل کا مشاہدہ کرتے ہیں تو وہ مجھ سے رابطہ کرتے ہیں اور اس کی کامیابی کے بارے میں پوچھتے ہیں، میں ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ دوہری فصل کے لیے جائیں اور خود کفیل ہوجائیں‘‘۔انہوں نے کہا’’میں نے پانچ کنال پر فصل کاشت کی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سال مجھے اپنی زمین پربھر پور فصل کو مدنظر رکھتے ہوئے بازار سے آٹا خریدنے کی ضرورت نہیں ہے اور درحقیقت میں اضافی فصل کی توقع کر رہا ہوں‘‘۔سجاد نے کہا’’ربیع کی فصلیں اگانے سے نہ صرف مزدوروں کو روزی روٹی مل سکتی ہے بلکہ کشمیر کے کسان خود انحصاری کے قابل ہو سکتے ہیں اور کشمیر میں خوراک کی کوئی کمی نہیں ہو سکتی بلکہ ہمیں چاول اور آٹے کے معاملے میں ملک کی دوسری ریاستوں پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘.سجاد نے وزیر اعظم نریندر مودی سے تحریک لی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ “نوجوانوں کونوکری تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس کے بجائے اگر وہ زراعت کو کیریئر کے آپشن کے طور پر لیں تو وہ آجر بن سکتے ہیں۔”