جموں//ضلع ریاسی کے علاقہ مہورکے تھوروگائوں میں اغواکے بعدجبری شادی اوروہاں سسروال والوں کے عتاب کاشکاربننے والی ایک دوشیزہ شبانہ (نام تبدیل) اس کے ساتھ ہوئی زیادتیوں کامعاملہ تھانے میں درج نہ ہونے اوراس پرظلم وجبرکے پہاڑتوڑنے والے افرادکے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے سے انصاف کی خاطردربدرپریشان ٹھوکریں کھانے پرمجبورہے البتہ پولیس نے دوشیزہ کے الزامات کومستردکرتے ہوئے کہاکہ لڑکی کی جبری شادی نہیں ہوئی ہے بلکہ رضامندی سے ہائی کورٹ میں شائع ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ رپورٹ درج نہیں کرسکتے اورلڑکی کے مائیکے والے اس کوجبری طورپر سسرال والوں کے خلاف معاملہ درج کرانے کے لئے مجبورکررہے ہیں۔ نمائندہ سے بات کرتے ہوئے متاثرہ دوشیزہ نے بتایاکہ مجھے زبردستی درماڑی سے اغواکیاگیاتھااورپھر پرویزاحمدنے ڈرادھمکاکرکورٹ میں مجھ سے شادی کرلی جوکہ راجستھان میں پڑھتاتھا ۔اوراس کے بعد اس کاشوہرتعلیم کے سلسلے میں راجستھان چلاگیاتھااوراس کی عدم موجودگی میں اس کے گھروالوں نے انہیں جنسی طورہراساں کیا۔ انہوں نے کہاکہ پرویزاحمدکے بھائی اوراس کے انکل اورایک دیگرشخص (عبدالرشید،محمدصادق اورمحمدبشیر) نے گھرمیں قیدرکھا۔بقول متاثرہ ان لوگوں نے گھرمیںپولیس کا پہرالگارکھاتھا تاکہ میں بھاگ نہ جائوں حتیٰ کہ جب مجھے باتھ روم بھی جاناہوتاتومیرے ساتھ مردجاتے تھے ۔اس بارے میں متاثرہ لڑکی کے والد محمدامکلاہ نے بتایاکہ اس کی لڑکی جودرماڑی میں پڑھ رہی تھی کو19 اپریل 2016 کو پرویزاحمد، عبدالرشید ، محمدصادق اور محمدبشیرنامی افرادنے اغواکرلیاتھا جس کے بعدلڑکی کے اچانک غائب ہونے کے بعد گمشدگی رپورٹ پولیس سٹیشن ارناس میں 23 اپریل 2016 کودرج کروائی گئی تھی ۔عبدالحمیدنے بتایاکہ لگ بھگ چھ ماہ کے بعد اکتوبرمہینے میں اس کی بیٹی اچانک گھرمیں آئی اوراس نے آکرساری کہانی بتائی کہ کس طرح سے اسے پرویزاحمداوراس کے ساتھی زبردستی اغواکرکے لے گئے تھے اورجبراً پرویزسے کورٹ میں شادی کروائی۔ انہوں نے کہاکہ میری لڑکی کی شادی اس کی مرضی کے خلاف کروائی گئی تھی ۔انہوں نے کہاکہ پرویزاحمدشادی کرنے کے بعدراجستھان چلاگیاتھاجس کے بعد میری بیٹی کوشدیداذیتیں دی گئیں اورجنسی طورہراساں کیاجاتارہا۔انہوں نے کہاکہ جب لڑکی اچانک گھرآئی تو اس کے بعد پولیس سے بارہامطالبہ کیاگیاکہ اغواکرنے والے افراداورلڑکی کے ساتھ زبردستی شادی رچانے والے شخص اوراس کے ساتھیوں جنہوں نے اسے چھ ماہ تک قیدمیں رکھ کر جنسی طورہراساں کیاکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے لیکن باربارگذارشوں کے باوجودڈی ایس پی ارناس اورایس ایچ اوارناس نے کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی جس کی وجہ سے ملزمین کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ عبدالحمید نامی شخص نے بتایاکہ لڑکی کوزبردستی اغواکیاگیاتھا جس کامیں گواہ ہوں ۔انہوں نے کہاکہ پولیس کوبارباربتانے کے باوجود پولیس ملزمان کوبچانے کی کوشش کررہی ہیں اورابھی تک ملزمین کے خلاف معاملہ درج نہیں کیاگیاہے جوکہ متاثرہ لڑکی اوراس کے خاندان کے ساتھ ناانصافی ہے۔ انہوں نے ایس ایس پی ریاسی سے مطالبہ کیاہے کہ وہ متعلقہ پولیس افسران کو ملزمان کے خلاف کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت جاری کرے ۔اس بارے میں جب ایس ایچ اوارناس رومال سنگھ سے پوچھاگیاتوانہوں نے کہاکہ بتایاکہ لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی ہائی کورٹ میں کی تھی اورعدالت کے سامنے اس نے شادی کے لئے رضامندی ظاہرکی تھی جس کے بعدوہ قانونی طورپرپرویزاحمدکی بیوی بن گئی تھی۔ اوراب جب وہ مائیکے گئی ہے تواس کے مائیکے والے اسے سسرال والوں کے خلاف معاملہ درج کرانے کے جھوٹی کہانی بناکر اسے مجبورکررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کورٹ میں جوشادی ہوئی اس کوغیرقانونی کیسے کہاجاسکتاہے ،عدالت میں لڑکی نے اپنی مرضی کااظہارکیاہے ۔انہوں نے کہاکہ مائیکے والے من گھڑت کہانی بنارہے ہیں جس کی بناء پرکیس درج نہیں کیاجاسکتاہے۔