افسانہ
شاہ زبیر زگی پورہ، و اقراء پرواز
لبوں پر ایک ہی نام ہے، خیالوں میں بھی اس کے سوا کچھ نہیں آتا۔ شاید میں اسے جان کہوں مگر سچ کہوں تو وہ مجھے جان سے بھی بڑھ کر عزیز ہے۔ وہ میرے لئے دوست سے زیادہ اور دنیا سے بڑھ کر اہم ہے۔ اس کا ذکر دل کی گہرائیوں میں بسا ہے اور اسے میں اپنے دل سے “جانِ من” کہہ کر پکارتی ہوں۔
یہ وہ وقت تھا جب میری زندگی دکھوں اور مایوسیوں کے گرداب میں پھنسی ہوئی تھی۔ ہر روز ایک نئی آزمائش ہر لمحہ دل پر بوجھ۔ جیسے کوئی خالی پن میری روح کو چاٹ رہا ہو۔ میں باہر سے مسکراتی تھی لیکن اندر سے بکھری ہوئی تھی۔ کبھی کبھی تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید زندگی میں اب کچھ بھی بہتر نہیں ہو سکتا۔ ایک طرف ذمہ داریاں تھیں تو دوسری طرف وہ زخم جو کسی کو دکھائی نہیں دیتے تھے۔
ایسے میں ایک دن میری زندگی میں ایک شخص آیا۔ ابتدا میں اس کی موجودگی مجھے عام سی لگی اور میں نے اسے نظرانداز کیا۔ نہ اس کی باتوں پر غور کیااور نہ اس کے جذبات کو اہمیت دی۔ وہ مسکراتا رہا، باتیں کرتا رہا اور میرے گرد اپنی روشنی بکھیرتا رہا لیکن میری سرد مہری نے اس پر کوئی اثر نہیں ڈالا۔
پھر وقت کے ساتھ، جیسے جیسے میں نے اسے سمجھنا شروع کیاتو ایک عجیب سا سکون میرے دل میں اترنے لگا۔ وہ عام انسانوں جیسا نہیں تھا۔ اس کی باتوں میں ایک الگ گہرائی تھی۔ اس کے انداز میں ایک انوکھا خلوص۔ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتا اور کسی کا دکھ دیکھ کر اس کا دل بھر آتا۔ وہ زندگی کا عاشق تھا اور اس کا جذبہ مجھے اپنی طرف کھینچنے لگا۔
پہلے میری دنیا میں خالی پن تھا، وہ اب اس کی محبت اور دوستی سے بھرنے لگا۔ وہ میری ہر بات کو سمجھتا، میری خاموشیوں کو پڑھ لیتا اور مجھے ایسے سپورٹ کرتا جیسے وہ میری تکلیفوں کو خود محسوس کرتا ہو۔
دوستی کا مطلب اکثر لوگ بس ایک عام سا تعلق سمجھتے ہیں مگر وہ شخص مجھے سکھا گیا کہ سچی دوستی محبت اور خلوص کا دوسرا نام ہے۔ وہ میرے لیے روشنی کی ایک کرن بن کر آیا تھا اور اس نے میری زندگی میں ایسے رنگ بھر دیئے جن کا میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔
میں نے اپنے دل کو اس کے لئے کھلتے ہوئے دیکھا۔ وہ میرا رازدار بن گیا، میرا سہارا اور میرا سب سے اچھا دوست۔ میں نے اس کے ساتھ وہ سکون پایا جو شاید کسی اور کے ساتھ ممکن نہیں تھا۔
ایسے کئی لمحات ہیں جنہیں یاد کرکے آج بھی دل خوش ہو جاتا ہے۔ وہ چھوٹے چھوٹے لمحے، جنہوں نے ہماری دوستی کو گہرائی بخشی۔
وہ دن جب میں غمگین تھی اور اس نے مجھے ہنسنے پر مجبور کر دیا۔
وہ راتیں جب اس نے میرے خواب سننے کے لئے اپنی نیند قربان کر دی۔
وہ وقت جب میں ہار مان چکی تھی اور اس نے مجھے دوبارہ جینے کا حوصلہ دیا۔
وہ صرف میرے غم بانٹنے والا نہیں تھا بلکہ میری خوشیوں میں میرا شریک بھی تھا۔ اس نے مجھے سکھایا کہ زندگی میں مشکلات آئیں تو گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ انہیں ہنسی خوشی قبول کرکے ان سے لڑنا چاہیے۔
اس نے میرے دل میں وہ مقام بنایا جہاں اب کسی اور کی گنجائش نہیں۔ اس کے بغیر زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں۔ اس کی باتیں، اس کی موجودگی اور اس کی بے لوث محبت، سب میرے دل پر نقش ہو چکے ہیں۔
وہ میرا دوست ہے مگر اس سے بڑھ کر میرا محافظ، میرا ساتھی اور میرا زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ اسے میں “جانِ من” اس لئے کہتی ہوں کیونکہ وہ واقعی میری زندگی کی روح ہے۔
زندگی میں کچھ لوگ خدا کی طرف سے تحفہ ہوتے ہیں۔ وہ آتے ہیں، ہماری دنیا بدل دیتے ہیں اور ہمیں ایک بہتر انسان بنا دیتے ہیں۔ ہمیں ایسے لوگوں کی قدر کرنی چاہیے، کیونکہ وہ زندگی کے سب سے قیمتی رشتے ہوتے ہیں۔
اگر آپ کے پاس ایسا کوئی دوست ہے، تو اسے کبھی کھونے نہ دیں۔ دوستی ایک پاکیزہ رشتہ ہے، اور اس میں چھپی محبت اور خلوص ہماری زندگی کو خوبصورت بنا دیتے ہیں۔
وہ دوست میرے لئے زندگی کا سب سے قیمتی انعام ہے۔ میری دعائیں اس کے ساتھ ہیں اور میرا دل ہمیشہ اس کے لیے دعاگو رہے گا کیونکہ دوستی ہو تو ایسی، جو زندگی کو ایک نئی روشنی دے اور دل کو سکون کا تحفہ دے۔
���
چاڑورہ بڈگام ، کشمیر