شاہ زبیر
یہ ایک عجیب اور دل فریب کہانی ہے دو انجان دوستوں کی، جو کبھی آمنے سامنے بات نہ کر پائے۔ ایک دوست شاعر تھا، جو خوبصورت وادیوں میں رہتا تھا، جہاں ہر طرف پھولوں کی مہک اور بہار کی چاندنی اس کی زندگی میں رنگ بھرتی تھی۔ اس کی شاعری قدرت کی خوبصورتی کا ایک عکس تھی۔ وہ اکثر خیالوں میں کھو جاتا، پہاڑوں کی بلندیاں دیکھتا، اور ندیوں کے بہاؤ میں اپنی شاعری کے الفاظ ڈھونڈتا تھا۔ وہ درختوں سے باتیں کرتا، ہوا کی سرگوشیاں سنتا اور چاند کی چمک میں اپنی آرزوؤں کو بکھیرتا۔
دوسرا دوست، جو شاعری سیکھنے کا شوقین تھا، اس کی شاعری کی دلکشی سے مسحور ہو گیا۔ ہر بار جب وہ شاعر کے خوبصورت اشعار سنتا، اس کے دل میں ایک عجیب سا احساس جاگتا۔ وہ اپنے دل کے قریب شاعر کے الفاظ کا جال بچھاتا، جیسے کہ پھولوں کی پتیاں ہوا میں رقص کرتی ہوں۔ شاعر نے اپنے دوست سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسے شاعر بنا دے گا، بس اس کو ساتھ دینا ہے۔ اس وعدے نے دوسرے دوست کی آرزوؤں کو مزید بڑھا دیا، مگر دونوں کے درمیان کبھی بات چیت کرنے کی کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔
وقت گزرتا گیا، اور بے چینی دونوں کے دلوں میں بڑھتی گئی۔ شاعر کی زندگی سادہ اور دلکش تھی، وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتا تھا، لیکن اس کی روح کی دولت اس کے کلام میں جھلکتی تھی۔ دوسرا دوست تعلیم میں آگے تھا، ایک معزز شاعرانہ گھرانے سے تعلق رکھنے والا تھا، مگر اس کی تربیت کا سفر ایک تلخ حقیقت سے گزر کر ختم ہوا تھا، جب اس کا استاد جلد ہی اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
دنیا کی جدیدیت نے ان کے درمیان فاصلے کو کم کر دیا۔ سوشل میڈیا کے زمانے میں، وہ دونوں ایک دوسرے سے جڑے رہنے لگے۔ انہوں نے ایک دوسرے کے خیالات اور احساسات کو جاننے کا موقع پایا، جیسے ندیوں کا پانی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بہتا ہے۔ ان کی دوستی کو ایک نیا رنگ مل گیا، جو نہ صرف الفاظ میں بلکہ دل کی گہرائیوں میں بھی جاگرتی تھی۔ وہ ایک دوسرے کے رازوں کا تبادلہ کرتے، خوابوں اور آرزوؤں کا ذکر کرتے اور اپنی زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحے ایک دوسرے کے ساتھ بانٹتے۔
ایک دن، شاعر نے ایک خوبصورت نظم لکھی، جو اس کی زندگی کی گہرائیوں کو چھوتی تھی۔ اس نے اپنے دوست کو بھیجی اور وہ چند لمحوں میں اس کی گہرائیوں میں کھو گیا۔ وہ اشعار اس کی روح کو چھو گئے اور وہ اپنے دل کی آواز کو سمجھے بغیر نہیں رہ سکا۔ اس نے اپنے جواب میں کچھ اشعار لکھے اور یوں ان کے درمیان ایک ادبی مکالمہ شروع ہوا۔
دونوں کی شاعری کی دنیا آہستہ آہستہ وسعت اختیار کرنے لگی۔ ایک دوسرے کی مدد سے انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو نکھارا اور اپنے خوابوں کو حقیقت کا رنگ دینا شروع کیا۔ ان کی دوستی کا یہ سفر ایک مثال بن گیا، جہاں محبت اور دوستی کی گہرائی نے ان کو قریب کر دیا، باوجود اس کے کہ وہ کبھی آمنے سامنے نہ ملے۔
یہ کہانی آج بھی زندہ ہے، یہ بتاتے ہوئے کہ اصل دوستی وہی ہے جو دلوں میں بسے، چاہے ملاقات نہ ہو، اور ایک دوسرے کی روح کی گہرائیوں میں اتر کر ان کی دوستی کو ایک خوبصورت سفر کی طرح سنوار دے۔ یہ داستان ہمیں سکھاتی ہے کہ محبت اور شاعری کی زبان ہر فاصلے کو مٹا سکتی ہے، اور حقیقی دوستی کبھی ختم نہیں ہوتی۔
���
طالب علم بارہویں جماعت،زگی پورہ چرار شریف ،بڈگام، [email protected]