دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں تعلیمی نظام کا یہ حال ہے کہ سکول کئی کئی روزتک مقفل رہتے ہیں اور اساتذہ ڈیوٹی کے تئیں انتہائی غیر سنجیدہ رہتے ہیں ۔تعلیمی نظام کے خراب حشر کی حالت خطہ پیر پنچال کے راجوری و پونچھ اضلاع سے عیاںہوجاتی ہے جہاں ملازمین و افسران سبھی اپنی ذمہ داریوںسے غافل ہیں۔مینڈھر کے اڑی منگرالاں کے گورنمنٹ پرائمری سکول کو پچھلے ہفتے مسلسل چار دنوںتک مقامی لوگوں نے اس بات پر مقفل رکھاکیوں کہ وہاں کوئی بھی ٹیچر سکول میں حاضر نہیں رہتاتھا اور طلباء انتظار کرنے کے بعد خالی ہاتھ واپس لوٹنے پر مجبور ہوجاتے تھے ۔مقامی لوگوں کی طرف سے پہلے تو محکمہ کے افسران کو اس بارے میں مطلع کیاگیاتاہم جب انہوںنے کوئی خاص توجہ نہیں دی تو پھر انہوںنے سخت اقدام اٹھاتے ہوئے سکول کو ہی مقفل کردیا اور یہ سلسلہ مسلسل چار دنوں تک جاری رہا لیکن کسی کی توجہ اس جانب مبذول نہیں ہوپائی ۔ بالآخر صورتحال کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر پونچھ نے اس معاملے میں مداخلت کی اور انہوںنے ایس ڈی ایم مینڈھر کو ہدایت دی کہ علاقے میں ٹیم روانہ کرکے حالات کا جائزہ لیا جائے جس کے بعد دو ٹیموں نے سکول کا خود معائنہ کیا اور پھرپانچویں روز محکمہ تعلیم کے افسران نے لوگوںسے میٹنگ کرکے سکول کھلوایا اور یہ یقین بھی دلایاکہ مزید ٹیچر زکی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی ۔اگرچہ پانچویں روز یہ سرکاری سکول کھل گیا تاہم اس کے چار روز تک بند رہنے سے یہ عیاں ہوتاہے کہ دور دراز علاقوں میں محکمہ تعلیم کی کیا کارکردگی ہے اور وہاں کس طرح سے طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیاجارہاہے ۔ان علاقوں میں اساتذہ کی طرف سے ڈیوٹی کے تئیں انتہائی لاپرواہی کا مظاہرہ کیاجاتاہے اور منگرالاں سکول کاایک ٹیچر ایک سال سے غائب بتایاجاتاہے جبکہ دوسرا ٹیچر کبھی کبھار سکول میں ڈیوٹی دیتارہا۔ایسی ہی حالت ضلع راجوری کے سکولوں کی بھی ہے جہاں گزشتہ دنوں محکمہ تعلیم کی ٹیموں نے جب اچانک معائنہ کیا تو کئی سکولوں کی کارکردگی مایوس کن پائی گئی جبکہ متعدد اساتذہ غیر حاضر پائے گئے ۔محکمہ کی طرف سے لاپرواہی برتنے والے اساتذہ میںسے کچھ کو معطل کیاگیاہے جبکہ کچھ کے خلاف اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیاگیاہے لیکن نظام کی تبدیلی کیلئے اسی اقدام سے بات نہیں بن پائے گی کیونکہ ماضی میں بھی یہ دیکھاجاچکاہے کہ لاپرواہی برتنے پر اساتذہ کو معطل کیاگیالیکن حالت جوں کی توں رہی اور نہ ہی امتحانی نتائج بہتر ہوئے اور نہ ہی سرکاری سکولوں کے طلباء کی کارکردگی میں بہتری آئی ۔سرکاری تعلیمی نظام کا جو حال خطہ پیر پنچال کا ہے ویسا ہی کچھ حال خطہ چناب کا بھی ہے ۔ان علاقوں میں ایک بہت بڑا مسئلہ سکولوں میںتدریسی عملے کی کمی بھی ہے اور کئی ایسے سکول ہیں جہاں صرف ایک ٹیچر تعینات رہتاہے ۔ریاستی حکومت زبانی طور پر تو تعلیم کو فوقیت دے رہی ہے لیکن عملی سطح پر اقدامات نہیں کئے جارہے اور یہی وجہ ہے کہ نظام تعلیم میں کوئی تبدیلی ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ۔ صورتحال کا تقاضاہے کہ تعلیمی نظام میں بہتری کیلئے عملی سطح پر اقدامات کئے جائیں اور اچھی خاصی تنخواہیں لینے والے اساتذہ کو اس بات کا پابند بنایاجائے کہ وہ اپنی ذمہ داریوںکو ایمانداری سے انجام دیںاور نئی نسل کی تعلیم و تربیت اس انداز سے کریں کہ وہ مستقبل کے کسی بھی مقابلہ جاتی امتحان میں ناکامی سے دوچار نہ ہوں ۔