بڈگام //وسطی ضلع بڈگام کے بیروہ علاقے میں واقع داسن نامی گائوں میں واقع گورنمنٹ ہائی سکول میں اساتذہ کی کمی والدین کے لئے اس قدر درد ِ سر بن گئی ہے کہ اب انہوں نے اس سکول کو تالہ بند کرکے احتجاج کا راستہ اختیار کر لیا ہے ۔ مقامی لوگوں نے بدھ کی صُبح کو سکول کھل جانے سے پہلے ہی اس پر تالہ چڑھایا اور اساتذہ کو سکول کے اندر جانے سے روک دیا۔ والدین کی شکایت تھی کہ محکمہ تعلیم سکول میں بنیادی ڈھانچے کی عدم فراہمی کے حوالے سے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کررہا ہے جس کی وجہ سے انہیں احتجاج کا راستہ اختیار کرلینا پڑا۔واضح رہے کہ اس سکول میں اس وقت 130 بچے زیر تعلیم ہیں جن میں سے چالیس بچے دسویں جماعت کے طلاب ہیں جبکہ اس سکول میں محض6 اساتذہ تعینات ہیں۔ احتجاجی والدین نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ اس سکول میں بچوں کے لئے ریاضی ، سوشل سائنس اور سائنس مضامین کے لئے اساتذہ دستیاب نہیں رکھے گئے جس کی وجہ سے انکے بچوں کا مستقبل مخدوش نظر آتا ہے ۔والدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے بارہا یہ معاملہ محکمہ تعلیم کے افسران کی نوٹس میں لایا تاہم اس پر کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔ واضح رہے کہ والدین نے اپنے بچوں سمیت بدھ کو زونل ایجوکیشن آفس ہردو پنزو آریزال کے باہر دھرنا دیا ۔دوسری جانب راول پورہ نامی گائوں میں موجود گورنمنٹ ہائی سکول میں بھی اساتذہ کی کمی کی وجہ سے وہاں زیر تعلیم بچے اپنی پڑھائی ڈھنگ سے نہیں کر پارہے ہیں ۔مقامی لوگوں کے بقول اس سکول میں انگریزی اور سوشل سائنس مضامین کے لئے اساتذہ موجود نہیں ہیں ۔واضح رہے کہ اس سکول میں اس وقت 150 بچے زیر تعلیم ہیں جن میں سے بیس طلاب دسویں جماعت میں زیر تعلیم ہیں ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان دو سکولوں میں مجموعی طور پر پانچ جماعتوں کو پڑھایا جاتا ہے اور وہاں تعینات سٹاف کی کمی کی وجہ سے ان جیسے سکولوں میںتعلیمی نظام درہم بر ہم ہو کے رہ گیا ہے۔کئی والدین نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ تعلیم کو سکولوں کا درجہ بڑھانے سے قبل وہاں بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنا چاہئے ۔ان معاملات کے سلسلے میں چیف ایجوکیشن آفیسر بڈگام اندر جیت شرما نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے داسن سکول میں بچوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے ایک ٹیم وہاں روانہ کر دی ہے جسکی رپورٹ کے بعد ہی اس حوالے سے اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ راول پورہ کے ہائی سکول میں بھی عنقریب مکمل عملہ تعینات ہوگا۔