سرینگر // 25برس تک سب ڈسٹرکٹ اسپتال میں خدمات انجام دینے والے ایک ڈاکٹرکی خود سوزی کی دھمکی کے بیچ اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مذکور ہسپتال کے دوسرے معالج کو محکمہ صحت کی انتظامیہ نے حصول اسنادکیلئے دی گئی درخواست میں معمولی غلطی ظاہر کر کے مکتوب کو 900کلو میٹر مسافت طے کرایا ۔ ڈاکٹر کے مطابق کافی رقومات خرچ کرنے اور وقت گذاری کے بعد ایک ماہ میں یہ سرٹیفکیٹ تیار ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کی غفلت شعاری کے سبب مذکورہ سپتال میں تعینات ڈاکٹر عارف کو ایک خط میں معمولی غلطی کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا گیا ۔ڈاکٹر عارف نے محکمہ کو ایک درخواست دی تھی ’’ جس میں انہوں نے پی جی امتحان دینے کیلئے ایک سند مانگی تھی، جس میں یہ دکھایا جانا تھا کہ اُس نے دیہی علاقوں میں اپنی خدمات دی ہیں‘‘ تاہم اس سند کو بنانے میں اُس کو پاپڑ بیلنے پڑے ۔کرناہ سب ضلع ہسپتال سے تعلق رکھنے والے ڈینٹل سرجن ڈاکٹر عارف خواجہ نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے ’’ کرناہ سب ضلع ہسپتال جہاں میرا ہیڈکواٹر ہے وہاں سے سرینگر کا سفر 180کلو میٹر ہے ،جبکہ ضلع ہیڈکواٹر سے یہ سفر میرے ہیڈکواٹر تک صرف 78کلو میٹر کا ہے ۔ ڈاکٹر عارف لکھتے ہیں کہ 31اکتوبر 2017کو اُنہوں نے ایک ساٹیفکیٹ کیلئے محکمہ صحت کو ایک عرضی دی تھی جس کوسی ایم او آفس کپوارہ سے ڈاریکٹوریٹ آفس سرینگر منتقل کیا گیا جب یہ درخواست سرینگر پہنچی تو ایک معمولی غلطی بتا کر اُس کو واپس 180کلو میٹر دور کرناہ ہسپتال بھیجا گیا۔ ڈاکٹر عارف لکھتے ہیں کہ مذکورہ غلطی کو درست کرنے کے بعد اُس درخواست کو دوبارہ ضلع ہیڈکواٹر پہنچایا گیا جہاں سے اُسے سرینگر پہنچنے تک پھر ایک بار 180کلو میٹر کا سفر طے کرنا پڑا ،جس کے بعد محکمہ نے دوبارہ ایک نئی فارملٹی کے مطابق محکمہ مال سے کورینگ لیٹر ساتھ رکھنے کو کہا جس کی وجہ سے مذکورہ درخواست کو ایک مرتبہ پھر بیس کیمپ کرناہ 180کلو میٹر پہنچایا گیا ۔ وہ کہتے ہیں کہ محکمہ مال سے مذکورہ کورنگ لیٹر حاصل کرنے کے بعد درخواست کو معمول کے مطابق ایک مرتبہ پھر 180کلو کا فاضلہ طے کرانے کے بعد ڈائریکٹر سرینگر پہنچایا گیا اور تب جا کر کافی وقت گذاری اور سخت محنت اور پیسہ خرچ کرنے کے بعد مذکورہ درخواست 900کلو میٹر کا سفر طے کرنے کے بعد عرضی پر کارروائی ہوئی اور چار ہفتوں کے بعد مذکورہ سرٹفیکیٹ کو جاری کیا گیا ۔ڈاکٹر عارف نے لکھا ہے کہ جہاں میں نوکری کر رہا ہوں وہاں کیلئے سرکار نے ایک آڈر اجراء کیا ہے کہ اگر کوئی ڈاکٹر اس علاقے میں ڈیوٹی انجام دینے جائے گا اُس کو تنخواہ کے علاوہ اضافی 50ہزار کی رقم فراہم کی جائے گئی لیکن اُس کے باوجود بھی علاقے میں کوئی ڈیوٹی دینے نہیں آتا ہے اور جو لوگ یہاں ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں اُن کو چھوٹی غلطیوں کیلئے تنگ طلب کیا جاتا ہے ۔کشمیر عظمیٰ نے اس حوالے سے جب محکمہ صحت کے صوبائی ناظم ڈاکٹر سلیم الرحمان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ سرینگر ڈاریکٹوریٹ سے ڈاکٹر عارف کا کام ایک دن میں ہی ہو گیا تھا اگر سی ایم او آفس کپواڑہ سے اس خطہ کو یہاں تک پہنچنے میں کوئی کوتاہی ہوئی ہو گئی تو میں اُس میں دیکھ لوں گا ۔