پروفیسرعطاء الرحمٰن
جدت سے بھر پور اس دور میں سائنس دان کام کو آسان تر بنانے اور جلد کرنے کے لئے اب تک متعدد انوکھی چیز یں متعارف کرچکے ہیں ،ایسی ڈیوائسز اور آلات تیارکئے جا چکے ہیں ،جن کا پہلے کبھی تصور بھی نہیں کیا گیا۔ اب گھنٹوں کے کام سیکنڈز میں کرلئے جاتے ہیں۔ ایسی چند ایجادات کے بارے میں ذیل میں پیش کیا جارہا ہے ۔
انٹرنیٹ کی رفتار میں 8لاکھ گنا اضافہ :
گزشتہ دو دہائیوں میں انٹرنیٹ کی رفتار میں غیرمعمولی اضافہ نظر آیا ہے۔ اس وقت میسر کیبلز 30میگابائٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے چلنے والے وانٹرنیٹ کو سہارا دے سکتے ہیں۔ اب اس میدان میں ایک نیا دھماکہ ہونے والا ہے۔ یونیورسٹی آف سائوتھرن کیلی فورنیا (USC)کے محققین روشنی کی Twisted Beamکی مدد سے ڈیٹا ٹرانسمیشن کی رفتار میں 85000گنا اضافہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اس طرح ڈیٹا ٹرانسمیشن کا عمل 56.2ٹیرابائٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ہوگا۔اس تیز ترین رفتار سے ڈیٹا منتقلی (ٹرانسمیشن) کا عمل روشنی کی آٹھ مڑی ہوئی شعاعوں جو کہ ایک دوسرے سے ڈی این سے مشابہ مرغولے دار Helical شکل سے منسلک ہیں ۔ ان آٹھ شعاعوں میں سے ہر ایک کی اپنی خصوصیت ہے جن کی 1 اور 0 کے ڈیٹا Bitesمیں رمزبندی کی گئی ہے۔اس طرح ڈیٹا آٹھ آزاد Data Streamکی شکل میں منتقل ہوتا ہے۔
یہ ڈیٹا خلایا Opticalکیبل کے ذریعے منتقل کیا جاسکتا ہے۔اسی وقت Karl Sruhet انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (KIT) کے پروفیسر Jurg Leuthold کی سربراہی میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے اس سے بھی تیز رفتار ڈیٹا ٹرانسمیشن کا عمل انجام دیا ہے۔ وہ 26ٹیرابائٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا کی منتقلی (ٹرانسمیشن) کا کام انجام دینے میں کامیاب ہوگئے ہیں (جو موجودہ رفتار سے8000,000 گنا زیادہ ہے) یہ ڈیٹا 50کلومیٹر (311میل) کے فاصلے سے ایک سیکنڈ میں نشر (Transmit) کیا گیا۔ اس قدر بڑی مقدار کے ڈیٹا کی (جس کو ذخیرہ کرنے کے لیے 700 DVDs کی ضرور ت ہوتی) منتقلی حیرت انگیز ہے۔
ذہین عینکیں : گوگل نے Intellegent عینک کا دلچسپ جوڑا تیار کیا ہے۔ اس کو پہن کر آپ کا بصری دائرہ وسیع ہوجائے گا۔ اگر آپ کو کسی خاص جگہ کا راستہ معلوم کرنا ہے تو آپ کو بس اپنی عینک سے کہنا ہوگا کہ وہ متعلقہ گلی کا نقشہ اس طرح آپ کی نظروںکے سامنے لے آئے کہ دیکھنے میں کسی قسم کی رکاوٹ بھی پیدا نہ ہو۔ اسی طرح اگر آپ غروب آفتاب کا منظر دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو عینک سے ایک تصویر لینے کی درخواست کرنی ہوگی اور یہ وہ کام فوراً کردے گی۔ یہ آپ کے لیے تھیٹر کے ٹکٹ کی بکنگ کروادے گا۔
یہ آپ کو بتادے گا کہ کتابوں کی دکان پر آپ کی مرضی کی کتاب کہاں رکھی ہے یا پھر سڑک پر آگے موجود اژدھام سے آپ کو مطلع کردے گا۔ اس عینک کے بعد آپ کو اپنی مطلوبہ معلومات کے حصول کے لیے اسمارٹ فون کی ضرورت نہیں رہے گی۔ یہ آپ کی ناک کے کنارے ہمیشہ موجود رہے گا۔ آپ اس سے جو کہیں گے یہ فوری طور پر آپ کےحکم کی تعمیل کر دے گا ۔صرف یہی نہیں بلکہ غیر ملکی زبان کا ترجمہ بھی کردے گا ۔یہ عینک گوگل نے ایجاد کی ہے۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ عینک عنقریب مارکیٹ میں موجود ہو گا ۔اس میں ایک Intelligent Personal سوفٹ وئیرشامل کیا گیا ہے، تاکہ بغیر کسی رکاوٹ اور مشکل کے آپ اس سے لطف اندوز ہوسکیں۔
بیکٹیریا سے گھر روشن کریں:
سائنس اور انجینئرنگ کے شعبے میں ہونے والی تیز رفتار پیش رفت مسلسل جاری ہے ۔ گھر کو روشن کرنے کے لیے بے شمار طریقے اختیار کیے جاچکے ہیں، جس میں عام استعمال کے بیلٹ سے لے کر LEDs لائٹیں تک شامل ہیں، تاہم اب ڈچ الیکٹرونک کمپنی نے گھر کو روشن کرنے کے لیے ایک اور حیران کن طریقہ دریافت کیا ہے، وہ ہے بیکٹیریا کے ذریعے روشنی۔ ہم جانتے ہیں کہ بہت سے کیڑے اور گہرے سمندروں میں پائی جانے والی مچھلیاں روشنی پیدا کرسکتی ہیں۔ موسم گرما میں جگنو چمکتے ہوئے نظر آنا عام تجربہ ہے۔ بالخصوص مختلف باغوں میں جگنو کی یہ روشنی (Bioluminessence) ایک خامرے (انزائم) کے ایک رسوب لیوسی فرین کے ساتھ تعامل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ بھاری توپ خانے میں داخل ہونے والا ہتھیار:
عسکری تحقیق کے میدان میں ایک اہم موضوع ایسے ہتھیاروں کی تیاری ہے جو کہ دشمن کی مضبوط بنکروں میں گھس کر اس میں چھپے ہوئے دشمن کو ہلاک کردیں۔ اس میں 5000 پائونڈ طاقت والے بنکر بسٹر 15000 1b BLU-82ڈیزی کٹر 15,6501b کے اضافی طاقت والے Tharmobaric bomb، 22000 1b Grand salam earthquak bomb اور Massive Ordnance Air 600،22 بلاسٹ شامل ہیں، تاہم بعض اوقات یہ بھاری بم بھی بے کار ثابت ہوتے ہیں، کیوں کہ دشمن200 فیٹ چوڑی اورمظبوط سیمنٹ کی دیوار کے پیچھے چھپاہوتا ہے، تاہم اب امریکی فوج کو ایسے ہتھیار دیے گئے ہیں جو کہ 200 فیٹ تک باآسانی نفوذ کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ یہ 300,000پائونڈ وزنی GBU 57 A/B Massive Ordnance Penetration ہیں جو کہ پھٹنے سے پہلے 200 فیٹ اندر گھس جائیں گے۔ یہ ہتھیار جوہری ہتھیاروں کو تباہ کرنے میں کارآمد ہوں گے جن کو پہاڑیوں اور سیمنٹ کی دیواروں میں محفوظ کیا جاتا ہے۔ اس کو حملہ کرنے والی جگہ کی معلومات GPS سسٹم کی مدد سے فراہم کی جاتی ہے۔یہ B-2 اور B-52 بمبرز لے جاسکتے ہیں۔
دماغ سے کنٹرول کئے جانے والے ہتھیار:نیوروسائنس تصادم اور حفاظت “Neuro Science Conflict and Security” میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مستقبل کی جنگیں ذہن سے کنٹرول کئے جانے والے ہتھیاوں سے لڑی جائیں گی۔ ایسے ہتھیار تیار کئے جارہے ہیں جو کہ انسانی دماغ سے کنٹرول کئے جائیں گے۔ یہ Neural Interface System (NIC) جنگوں میں ایک نئے باب کا آغاز کریں گے اور انسان کی وسیع تباہی پھیلانے کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔ انسانی دماغ کی کمپیوٹر سسٹم کے ساتھ Interfacingکا مظاہرہ ایک امریکی کمپنی Cyber kineticsنے2004ء میں کیا تھا۔ اسپرین دواکی جسامت کا ایک چھوٹا Implant(برین گیٹ) کمپیوٹر سسٹم کو سوچ سے کنٹرول کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، تاہم اب اس میدان میں تیزی سے توسیع جاری ہے اور اب ان سنسرز کی حامل ایک ٹوپی سرپر پہن کر بغیر کسی Implantکے سوچ سے کمپیوٹر کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ Neural Interface Weaponsسسٹم انتہائی تیز رفتار ردعمل فراہم کرتا ہے ،کیوں کہ انسانی دماغ شعوری ردعمل کے مقابلے میں انتہائی تیز رفتاری سے کام کرتا ہے۔یہ آلہ جات اس سے قبل گاڑی چلانے کے لئے استعمال کیے جارہے ہیں۔ جن کی مدد سے ڈرائیور اپنے دماغ کی مدد سے گاڑی چلاتا ہے۔ اس کے علاوہ مکمل طور پر مفلوج افراد کمپیوٹر سے کنٹرول ہونے والی وہیل چیئر اپنے دماغ سے پیغام بھیج کر کنٹرول کرتے ہیں۔(جاری)