سرینگر // بدھ کو اچانک ریاست میں اس وقت ہلچل پیدا ہوئی،جب پی ڈی پی کے سنیئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ سید الطاف بخاری نے غیر متوقع طور پر سیاسی حریف جماعتوں،نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے ساتھ حکومت سازی کیلئے’ اچھی خبر‘ آنے کا اعلان کیا۔بخاری نے کہا’’ حکومت سازی کیلئے مشاورت چل رہی ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ تینوں پارٹیوں نے ریاست کی خصوصی پوزیشن اورریاستی عوام کے وسیع ترمفادکی خاطر سیاسی اختلاف رائے کوبالائے طاق رکھنے کافیصلہ لیا۔ بخاری نے اپنی لیڈر شپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’نیشنل کانفرنس ،پی ڈی پی اورکانگریس نے ملکرنئی حکومت تشکیل دینے کااصولی طورپرفیصلہ لے لیاہے‘‘ ۔الطاف بخاری نے کہا ’’ آج یاکل اس حوالے سے عوام کوخوشخبری سنائی جائیگی ‘‘۔
عمر عبداللہ
نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے اس بیچ سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پرتفریحی انداز میں کہا’’جس نے بھی کہا،آپ دلچسپ وقت میں رہ سکتے ہیں،(میں) جانتا ہوں وہ کیا کہہ رہے تھے‘‘۔نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پارٹی ایک دو دنوں میں میٹنگ کر رہی ہے،جس میں حکومت سازی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا’’ڈاکٹر فاروق عبداللہ اس وقت ریاست میں موجود نہیں ہے،تاہم پارٹی اس حوالے سے میٹنگ کے دوران تبادلہ کریں گی‘‘۔
آزاد
کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے دلی میں نامہ نگاروں سے کہا کہ جموں کشمیر میں حکومت سازی کیلئے عظیم اتحاد پر مشاورت کے سلسلے میں مشاورت چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں حکومت سازی کی تشکیل کیلئے مذاکرات جاری ہیں ۔ان کا کہناتھا ’ ہم پارٹیوں کا یہ کہنا تھا کہ کیوں نہ ہم اکٹھے ہوجائیں اور سرکار بنائیں ،ابھی وہ اسٹیج سرکار بنانے والی نہیں ہے ،ایک سجائو (تجویز ) کے طور پر بات چیت چل رہی ہے ‘۔کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے کہا کہ تینوں جماعتوں کی میٹنگ عنقریب کی جائے گی۔میرنے یہ اندیشہ ظاہرکیاکہ این سی ،پی ڈی پی اوکانگریس کونئی سرکارتشکیل دینے سے روکنے کیلئے ریاستی گورنر مرکزی سرکارکی ایماء پرریاستی اسمبلی کوتحلیل کرسکتے ہیں ۔غلام احمدمیرنے کہاکہ تینوں پارٹیوں کوساٹھ ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے اورہم آسانی کیساتھ سرکارتشکیل دے سکتے ہیں ۔