نئی دہلی //مرکز نے کہا ہے کہ کشمیر میں بات چیت کیلئے مقرر کئے گئے مذاکرات کار حریت کانفرنس سمیت مختلف نظریات رکھنے والے گروپوں اور افراد سے ملنے کیلئے آزاد ہیں۔مرکز نے اس تاثر کو حقیقی معنوں میں غلط قرار دیا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار نہیں ہے۔ مذاکرات کارکی تقرری کے بعد مختلف حلقوں کی طرف سے یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ آیا مرکزی سرکار علیحدگی پسند لیڈران کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہے یا نہیں؟ مرکزی سرکار کے ایک سینئر اہلکارنے کہا ہے کہ سابق آئی بی سربراہ دنیشور شرما مرکزی حکومت کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے کسی بھی گروپ یا فرد سے ملنے کیلئے مکمل طور آزاد ہیں۔مذکورہ اہلکار نے کہا کہ کشمیر میں جامع مذاکرات کیلئے مقرر کئے گئے مذاکرات کار ریاست میں پائیدار امن کے قیام کی کوششوں کے تحت علیحدگی پسندوں اور حریت کانفرنس سے ملنے کیلئے آزاد ہیں اور بات چیت کے دروازے ہر ایک کیلئے کھلے ہیں۔انہوں نے مزید کہا’’اس طرح کا تاثر دیا جارہا ہے کہ مرکزعلیحدگی پسندوں سے بات چیت کیلئے تیار نہیں ہے، یہ حقیقی معنوں میں غلط ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار اس بات پر کاربند ہے کہ وہ ہر اُس فرد یا گروپ کے ساتھ گفت و شنید کیلئے تیار ہے جو بات چیت پر رضامند ہو،اس بات کا اظہار مرکزی وزیر داخلہ نے وادی کے حالیہ دورے کے دوران مختلف وفود کے سامنے بھی کیا۔مذکورہ اہلکار نے گزشتہ برس کل جماعتی وفد کی حریت لیڈران سے ملنے کی ناکام کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حریت لیڈران نے ہی دروازہ کھولنے سے انکار کیا تھا۔اُس وقت وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پی ڈی پی صدر کی حیثیت سے سید علی گیلانی کو ایک خط لکھ کربات چیت کیلئے آگے آنے کا مشورہ دیا تھا۔مزیدبتایا گیاکہ دنیشور شرما کی جامع بات چیت کیلئے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے تعیناتی کا مرکزی سرکار کا اقدام این ڈی اے سرکار کی پالیسی وہ تسلسل ہے جس کے تحت وہ نظریات سے بالاتر ہوکر تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مرکز نے انتہائی احتیاط کے ساتھ دنیشور شرما کا انتخاب کیا ہے جو جموں کشمیر سے جڑے تمام امور سے بخوبی واقف ہیں۔