رفتار ِ زمانہ
ویب ڈیسک
امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے اپنی نئی کمپنی ‘نیورا لنک کے ذریعے بنائی گئی کمپیوٹر چپ کو جانوروں کے دماغ سے جوڑنے کا مظاہرہ کردیا۔
ایلون مسک کی کمپنی ‘نیورا لنک نے محض 4 برس میں ایک ایسی چپ تیار کی ہے، جسے میڈیکل اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں نئے دور کا آغاز کہا جا رہا ہے۔ایلون مسک نے اگرچہ ماضی میں ہی اس بات کے خدشات ظاہر کیے تھے کہ مستقبل میں مصنوعی ذہانت انسانی ذہن کو پیچھے چھوڑ دے گی اور بظاہر وہ انسانی ذہن کی قدرتی صلاحیتوں کے معترف رہے ہیں۔تاہم انہوں نے خود ہی ایک ایسی چپ متعارف کرادی جو انسانی ذہن کو پیچھے چھوڑ دے گی۔
اگرچہ یہ چب 28 اگست 2020 کو متعارف کرائی گئی تھی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کی رونمائی ایک سال بعد کی گئی۔ رائٹرز کے مطابق ایلون مسک نے سان فرانسسکو میں ایک طویل ایونٹ میں دماغ میں لگائی گئی چپ کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا۔ عملی مظاہرے کی تقریب میں تین ایسے ‘سوروں کو پیش کیا گیا، جن کے دماغوں میں ‘نیورا لنک کی جانب سے بنائی گئی چپ نصب کی گئی تھی۔رونمائی کی تقریب کا مظاہرہ یوٹیوب پر بھی براہ راست دکھایا گیا، جس میں ‘گرٹ روڈ نامی ‘سور کو چپ نصب ہونے کے بعد غیر معمولی کام بھی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہےاوراب وہ ہر طرح کی غذا کھانے سمیت ایک صحت مند جانور کی طرح کام کر رہا ہے۔اے ایف پی کے مطابق ایلون مسک نے طویل ایونٹ میں کہا کہ مذکورہ چپ سے کئی طرح کے دماغی اور اعصابی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے۔یہ چِب کسی چھوٹے سکے کی سائز کی ہے اور انتہائی پتلی ہے، جسے کسی بھی جاندار کے دماغ میں نصب کرکے اسے وائرلیس سسٹم کے ذریعے اسمارٹ فون سے منسلک کیا جاسکے گا۔مذکورہ چپ فالج، انزائٹی، ڈپریشن، جوڑوں کے شدید درد، ریڑھ کی ہڈی کے درد، دماغ کے شدید متاثر ہوکر کام چھوڑنے، نابینا پن، سماعت گویائی سے محرومی، بے خوابی اور بے ہوشی کے دوروں سمیت دیگر بیماریوں اور مسائل کو فوری طور پر حل کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔مذکورہ چپ کو موبائل فون کے سم کارڈ کی طرح ایسے سسٹم سے بنایا گیا ہے جو سگنل کی مدد سے اسے اسمارٹ فون سے منسلک کرے گا اور پھر فون کے ذریعے مذکورہ چیزیں شامل کی جا سکیں گی اور چپ سے چیزیں نکالی بھی جا سکیں گی۔مذکورہ چپ انسانی خیالات کا ریکارڈ بھی جمع کرے گی جب کہ انسان کی یادداشت کو بھی محفوظ رکھ سکے گی۔چپ میں محفوظ انسانی یادداشت کو کمپیوٹر یا موبائل کے ذریعے کسی بھی وقت ری پلے کیا جا سکے گا یا کسی بھی وقت ماضی میں گزرے دنوں کو اسکرین پر ڈیٹا کی صورت میں لایا جا سکے گا۔ تاہم ایلون مسک کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ مذکورہ چپ کو کب تک انسانوں کے دماغ میں نصب کیا جا سکے گا یا پھر کب تک اسے عام فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔البتہ اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ آنے والے وقت میں مذکورہ چپ کو چند ہزار ڈالر کی قیمت میں فروخت کیا جا سکے گا۔خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ چپ کو آنے والے 5 سالوں کے دوران انسانی ذہن میں نصب کرکے اس کا عملی مظاہرہ کیا جا سکے گا اور ابتدائی طور پر کسی بیمار انسان کے دماغ میں چپ کو نصب کیا جا سکے گا۔ کئی ماہرین نے مذکورہ ٹیکنالوجی پر خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عین ممکن ہے کہ اسے حکومتوں کی جانب سے پیش کرنے کی اجازت ہی نہ دی جائے اور ایلون مسک بھی ماضی میں ایسا کہہ چکے ہیں کہ انہیں خدشہ ہے کہ امریکی حکومت انہیں مذکورہ چپ کی انسانوں پر آزمائش کی اجازت نہیں دے گی۔بظاہر اس ٹیکنالوجی کا مقصد دماغی اور ریڑھ کی ہڈی کی انجری یا پیدائشی نقائض کے شکار افراد کو فون یا کمپیوٹر اپنے ذہن سے کنٹرول کرنے میں مدد دینا ہے۔ادھر امریکی نیورو ٹیکنالوجی کمپنی ’نیورا لنک‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی محکمہ صحت نے کمپیوٹر چپ کو انسانی دماغ میں آزمانے کی اجازت دے دی ہے۔’نیورا لنک‘ ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک کی کمپنی ہے، جسے 2016 میں بنایا گیا تھا، اس کمپنی کا مقصد ایسی کمپیوٹرائزڈ چپ تیار کرنا ہے، جنہیں انسانی دماغ اور جسم میں داخل کرکے انسان ذات کو بیماریوں سے بچانا ہے۔نیورا لنک کی جانب سے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکا کے ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ (ایف ڈی اے) نے کمپیوٹرائزڈ چپ کی انسانی دماغ میں آزمائش کی اجازت دے دی۔
نیورا لنک کے مطابق کمپیوٹرائزڈ چپ کی انسانی دماغ میں آزمائش کے پروگرام کو امریکی محکمہ صحت کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا اور اس ضمن میں مزید تفصیلات جلد ہی جاری کی جائیں گی۔خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگلے چند ماہ میں نیورا لنک کمپنی محدود رضاکاروں کو بھرتی کرکے ان کے دماغوں میں کمپیوٹرائزڈ چپ کو داخل کرکے آزمائشی پروگرام کا آغاز کردے گی۔دریں اثناایلون مسک نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی ٹیلی پیتھی میڈیکل ڈیوائس کمپنی ’نیورالنک‘ نے تیسرے انسان کے دماغ میں اپنی ڈیوائس نصب کردی ہے۔اور اب تک تینوں انسان ڈیوائس کی مدد سے بہتر طریقے سے روز مرہ کے کام سر انجام دے رہے ہیں۔ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی نئے سال میں مزید 30 انسانوں کے دماغوں میں نیورا لنک کی ڈیوائس نصب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی کمپنی مذکورہ ڈیوائس کے آلات اور ٹیکنالوجی کو مزید اپگریڈ کرنے پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ ڈیوائس نصب ہونے کے کئی سال تک آلات کام کرتے رہیں۔اس سے قبل اگست 2023 میں انہوں نے بتایا تھا کہ نیورا لنک کی ڈیوائس دوسرے انسان کے دماغ میں نصب کردی گئی۔مذکورہ چپ کو اعصابی بیماریوں اور کمزوریوں میں مبتلا ایسے مریضوں کے دماغوں میں نصب کیا جائےگا جو کہ فالج کے مریضوں کی طرح ہاتھ اور پاؤں چلانے سے قاصر ہوتے ہیں اور مذکورہ چپ نہ صرف انہیں عام انسان کی طرح ہاتھ اور پاؤں کو متحرک کرنے میں مدد فراہم کرے گی بلکہ کئی ایسے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے کام ازخود انسان کے سوچنے سے بھی کرے گی، جس کے لیے انسان کو اپنے ہاتھوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔