سرینگر//دلی میں گرفتار کشمیری تاجر بلال احمد کاوا کی رہائی کیلئے رشتہ داروں نے سنیچر کو ایک بار پھر پریس کالونی سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین میں شامل خواتین نے اشک بار آنکھوں سے بلال کی فوری رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے وزیر اعلی محبوبہ مفتی سے معاملہ کی نسبت ذاتی طور مداخلت کرنے کی اپیل کی ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے جن پر’’میں کشمیری ہوں دہشت گرد نہیں ‘‘اور دو بیٹیوں کے والد کو رہا کرو کے نعرے درج تھے ۔پریس کالونی میں رقعت آمیز مناظر کے بیچ والدہ نے نمناک آنکھوں سے بلال کی بے گناہی کی روداد سناتے ہوئے بڑی عاجزی کے ساتھ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے ان کی فوری رہائی کرانے کی اپیل کی ۔اس موقعہ پر بلال کی چھوٹی بہن نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’کورٹ نے بلال کو10دن حراستی تحویل میں رکھنے کے لئے ریمانڈ دی تھی وہ اتوار یعنی آج ختم ہو جائے گی اور ہم پرُ امید ہے کہ ان کو رہا کیا جائے گاتاہم انہوں نے آہ بھرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو ہمارا خاندان پوری طرح بکھر جائے گا اور ہم سڑک پر بیٹھنے کو ترجیح دیں گے ۔ بلال کاوا کو بے گناہ اور اپنی والدہ کا اکلوتاسہارا قرار دیتے ہوئے ان کی بہن نے کہا کہ مہاراج گنج اور زینہ کدل پولیس تھانوں نے بھی بلال کی 17سال سے کسی بھی قانون مخالف واقعات میں ملوث نہ ہونے کی رپورٹ عدالت کو بھیج دی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاستی انتظامیہ کی طرف سے بلال کے اہل خانہ کو کوئی بھی مدد فراہم نہیں کی گئی او ر نہ ہی دلی پولیس کے ساتھ یہاں کی پولیس و سیول انتظامیہ نے معاملہ کی نسبت کوئی بھی رابطہ قائم کرنے کی پیش رفت کی ہے ۔ واضح رہے کہ بلال احمد کاوا کو 2000میں لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے کے الزام میں پولیس نے گرفتار کیا ہے جس کے ردعمل میں حریت کانفرنس سے لیکر قانون سازیہ ممبران نے بھی شدید الفاظ میںمذمت کی ہے جبکہ گذشتہ روزریاستی اسمبلی میں بھی اپوزیشن نے ہنگامہ بھی کھڑا کیا ۔